Jawahir-ul-Quran - Al-Ahzaab : 38
مَا كَانَ عَلَى النَّبِیِّ مِنْ حَرَجٍ فِیْمَا فَرَضَ اللّٰهُ لَهٗ١ؕ سُنَّةَ اللّٰهِ فِی الَّذِیْنَ خَلَوْا مِنْ قَبْلُ١ؕ وَ كَانَ اَمْرُ اللّٰهِ قَدَرًا مَّقْدُوْرَا٘ۙ
مَا كَانَ : نہیں ہے عَلَي النَّبِيِّ : نبی پر مِنْ حَرَجٍ : کوئی حرج فِيْمَا : اس میں جو فَرَضَ اللّٰهُ : مقرر کیا اللہ نے لَهٗ ۭ : اس کے لیے سُنَّةَ اللّٰهِ : اللہ کا دستور فِي : میں الَّذِيْنَ : وہ جو خَلَوْا : گزرے مِنْ قَبْلُ ۭ : پہلے وَكَانَ : اور ہے اَمْرُ اللّٰهِ : اللہ کا حکم قَدَرًا : مقرر کیا ہوا مَّقْدُوْرَۨا : اندازہ سے
نبی پر کچھ41 مضائقہ نہیں اس بات میں جو مقرر کردی اللہ نے اس کے واسطے جیسے دستور رہا ہے اللہ کا ان لوگوں میں جو گزرے پہلے اور ہے حکم اللہ کا مقرر ٹھہر چکا
41:۔ ما کان علی الخ، یہ آنحضرت ﷺ سے چوتھا خطاب ہے۔ اللہ تعالیٰ نے پیغمبر (علیہ السلام) کے لیے جو حکم صادر و مقدور فرمادیا ہے اس پر عمل کرنے میں اس کے دل میں کسی قسم کی تنگی نہ ہونی چاہیے اور نہ اس سے پیغمبر (علیہ السلام) پر کوئی الزام ہی آسکتا ہے۔ گذشتہ انبیاء (علیہم السلام) میں بھی اللہ کی سنت جاریہ یہی تھی کہ جائز کاموں کے کرنے میں ان پر کوئی الزام و اعتراض کی گنجائش نہ تھی۔ ای من قبلک من الانبیاء علیہم الصلوۃ والسلام حیث لم یحرج جل شانہ علیھم الاقدام علی ما احل لھم ووسع علیہم فی باب النکاح وغیرہ (روح ج 22 ص 27) ۔ اب اللہ تعالیٰ جل شانہ نے چونکہ متبنی کی مطلقہ سے نکاح کو جائز کردیا ہے اس لیے زید کی مطلقہ سے نکاح کرلینے میں آپ پر کوئی الزام نہیں۔ الذین یبلغون الخ، یہ الذین خلوا الخ کی صفت ہے وہ انبیاء سابقین (علیہم السلام) جو اللہ تعالیٰ کے پیغام لوگوں تک پہنچاتے اور اللہ کے سوا کسی سے نہ ڈرتے تھے اور نہ کسی کی ملامت کی پرواہ کرتے تھے۔ وکفی باللہ حسیبا، اللہ تعالیٰ مخاوف و خطرات میں کافی ہے اس لیے اس کے سوا کسی سے ڈرنے کی ضرورت ہی نہیں ای کافیا للمخاوف (روح) ۔
Top