Jawahir-ul-Quran - Faatir : 22
وَ مَا یَسْتَوِی الْاَحْیَآءُ وَ لَا الْاَمْوَاتُ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ یُسْمِعُ مَنْ یَّشَآءُ١ۚ وَ مَاۤ اَنْتَ بِمُسْمِعٍ مَّنْ فِی الْقُبُوْرِ
وَمَا يَسْتَوِي : اور نہیں برابر الْاَحْيَآءُ : زندے وَلَا : اور نہ الْاَمْوَاتُ ۭ : مردے اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ يُسْمِعُ : سنا دیتا ہے مَنْ يَّشَآءُ ۚ : جس کو وہ چاہتا ہے وَمَآ اَنْتَ : اور تم نہیں بِمُسْمِعٍ : سنانے والے مَّنْ : جو فِي الْقُبُوْرِ : قبروں میں
اور برابر نہیں جیتے24 اور نہ مردے اللہ سناتا ہے جس کو چاہے اور تو نہیں سنانے والا قبر میں پڑے ہوؤں کو
24:۔ وما یستوی الاحیاء الخ۔ احیاء (زندے) سے مراد مومنین اور اموت (مردے) سے مراد کفار ہیں۔ دل کی زندگی اور موت ایمان اور کفر ہے اس لیے مومنوں کو زندوں سے اور کافروں کو مردوں سے تشبیہ دی گئی ہے۔ ضد وعناد کی وجہ سے ان کافروں کے دلوں پر مہر جباریت ثبت ہوچکی ہے اور ان کے دلوں سے قبول حق کی صلاحیت سلب کرلی گئی ہے۔ اس لیے تبلیغ و انذار سے انہیں کوئی فائدہ نہ ہوگا ای کما لا تسمع من مات کذالک لا تسمع من مات قلبہ (قرطبی ج 14 ص 340) ۔
Top