Jawahir-ul-Quran - Yaseen : 51
وَ نُفِخَ فِی الصُّوْرِ فَاِذَا هُمْ مِّنَ الْاَجْدَاثِ اِلٰى رَبِّهِمْ یَنْسِلُوْنَ
وَنُفِخَ : اور پھونکا جائے گا فِي الصُّوْرِ : صور میں فَاِذَا هُمْ : تو یکایک وہ مِّنَ : سے الْاَجْدَاثِ : قبریں اِلٰى رَبِّهِمْ : اپنے رب کی طرف يَنْسِلُوْنَ : دوڑیں گے
اور پھونکی جائے صور33 پھر تبھی وہ قبروں سے اپنے رب کی طرف پھیل پڑیں گے
33:۔ و نفخ فی الصور الخ :۔ یہ تخویف اخروی ہے۔ اجداث، جدث کی جمع ہے یعنی قبور ینسلون، یسرعون، دوڑ رہے ہوں گے۔ اس سے نفخہ ثانیہ مراد ہے جس سے تمام مردے جی اٹھیں گے اور میدان محشر کی طرف دوڑ پڑینگے۔ قالوا من بعثنا الخ، قیامت کا منظر ایسا ہولناک اور دہشت انگیز ہوگا کہ کفار قبروں کے عذاب کو بھول جائیں گے۔ اور سمجھیں کہ ہم ابتک سوئے رہے ہیں۔ اس لیے جب قبروں سے اٹھیں گے تو ایک دوسرے سے پوچھیں گے ہمیں نیند سے کس نے جگایا ہے۔ والقوم لاختلاط عقولہم ظنوا انہم کانو نیاما ولم یکن لہم ادراک لعذاب القبر لذلک فاستفہموا عن موقظہم (روح ج 23 ص 32) ۔ ھذا ما وعد الرحمن الخ، لیکن جب وہ دیکھیں گے کہ ہر طرف ٹڈی دل کی طرح انسانوں کا ایک سیلاب ہے۔ سب پریشان اور حواس باختہ ہیں۔ اور سب پر خوف و ہراس کی کیفیت طاری ہے تو سمجھ جائیں گے کہ یہ وہی قیامت کا منظر ہے جس سے دنیا میں ہمیں اللہ کے پیغمبر ڈراتے تھے۔ اس لیے اپنے سوال کا خود ہی جواب دیں گے کہ یہ تو وہی قیامت ہے جس کی آمد کا وعدہ اللہ نے فرمایا تھا۔ بیشک اللہ کے رسول سچے تھے۔ ان کے کہنے کے مطابق قیامت آ ہی گئی ہے۔
Top