Jawahir-ul-Quran - Yaseen : 69
وَ مَا عَلَّمْنٰهُ الشِّعْرَ وَ مَا یَنْۢبَغِیْ لَهٗ١ؕ اِنْ هُوَ اِلَّا ذِكْرٌ وَّ قُرْاٰنٌ مُّبِیْنٌۙ
وَمَا عَلَّمْنٰهُ : اور ہم نے نہیں سکاھیا اس کو الشِّعْرَ : شعر وَمَا يَنْۢبَغِيْ : اور نہیں شایان لَهٗ ۭ : اس کے لیے اِنْ : نہیں هُوَ : وہ (یہ) اِلَّا : مگر ذِكْرٌ : نصیحت وَّقُرْاٰنٌ مُّبِيْنٌ : اور قرآن واضح
اور ہم نے نہیں سکھایا اس کو42 شعر کہنا اور یہ اس کے لائق نہیں یہ تو خالص نصیحت ہے اور قرآن ہے صاف
42:۔ وما علمنہ الخ :۔ یہ مشرکین کے ایک شبہ کا جواب ہے۔ اور رسول اللہ ﷺ کی صداقت کی ایک واضح دلیل ہے۔ مشرکین کہتے ہیں محمد ﷺ شاعر ہے۔ اور یہ قرآن اس کا شاعرانہ کلام ہے۔ فرمایا شاعری کا علم اور شاعری کی استعداد ہم نے اپنے پیغمبر کو عطا ہی نہیں کی اور نہ شاعری آپ کے شایان شان ہی ہے۔ یہ کلام اللہ کی طرف سے پند و نصیحت ہے اور واضح طور پر اللہ کی طرف سے نازل شدہ قرآن ہے اور ایسا معجزہ ہے کہ بشر کی طاقت ہی سے ماورا ہے۔ شاعر نہ ہونے کے باوجود ایسا بےمثل اور معجز کلام پیش کرنا، جو بشر کے حیطہ استطاعت سے باہر ہو۔ آنحضرت ﷺ کی نبوت کا ایک بہت بڑا نشان ہے۔ وجعل اللہ جل و عز ذلک علما من اعلام نبیہ (علیہ السلام) لئلا تدخل الشبہۃ علی من ارسل الیہ فیظن انہ قوی علی القران بما فی طبعہ من القوۃ علی الشعر (قرطبی ج 15 ص 55) ۔ آنحضرت ﷺ کو شعر پسند ہی نہیں تھا۔ نہ کبھی آپ نے شعر موزوں کرنے کی کوشش ہی فرمائی نہ شعر آپ سے موزوں ہو ہی سکتا تھا۔ وما یصح لہ الشعر ولا یتاتی لہ ان اراد قرضہ علی ما اختبرم طبعہ نحوا من اربعین سنۃ (بیضاوی) ای جعلناہ بحیث لو اراد قرض الشعر لم یتات لہ ولم یتسہل کما جعلناہ امیا لا یہتدی الی الخط لتکون الحجۃ اثبت والشبہۃ ادحض (مدارک ج 4 ص 10) ۔ اس آیت نے اہل بدعت کے اس دعوے کی بھی قلعی کھول دی کہ آنحضرت ﷺ کو عطاء الٰہی سے ماکان ومایکون کا کلی علم غیب حاصل تھا۔ اس آیت نے بالکل کھلے اور واضح لفظوں میں اعلان کردیا کہ شعر کا علم آپ کو اللہ تعالیٰ نے عطا نہیں فرمایا اس لیے کلی علم غیب کا دعوی باطل ہوگیا۔ آنحضرت ﷺ کی زبان مبارک سے جو بعض موزوں اور مقفی عبارتیں صادر ہوئیں مثلا انا النبی لا کذب، انا ابن عبد المطلب، وغیرہ یہ شعر کے زمرے میں داخل نہیں ہیں۔ کیونکہ یہ عبارتیں بلا قصد و ارادہ محض اتفاقی طور پر موزوں ہوگئی تھیں اور شعر قصد و ارادے سے موزوں و مقفی کیا جاتا ہے وھذا مما اتفق لہ (علیہ الصلوۃ والسلام) من غیر قصد لوزنہ و مثلہ یقع کثیر فی الکلام المنثور ولا یسمی شعرا ولا قائلہ شاعرا (روح ج 23 ص 48) ۔
Top