Jawahir-ul-Quran - Az-Zumar : 32
فَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنْ كَذَبَ عَلَى اللّٰهِ وَ كَذَّبَ بِالصِّدْقِ اِذْ جَآءَهٗ١ؕ اَلَیْسَ فِیْ جَهَنَّمَ مَثْوًى لِّلْكٰفِرِیْنَ
فَمَنْ : پس کون اَظْلَمُ : بڑا ظالم مِمَّنْ : سے ۔ جس كَذَبَ : جھوٹ باندھا عَلَي : پر اللّٰهِ : اللہ وَكَذَّبَ : اور اس نے جھٹلایا بِالصِّدْقِ : سچائی کو اِذْ : جب جَآءَهٗ ۭ : وہ اس کے پاس آئے اَلَيْسَ : کیا نہیں فِيْ جَهَنَّمَ : جہنم میں مَثْوًى : ٹھکانا لِّلْكٰفِرِيْنَ : کافروں کے لیے
پھر اس سے ظالم زیادہ کون 34جس نے جھوٹ بولا اللہ پر اور جھٹلایا سچی بات کو جب پہنچی اس کے پاس، کیا نہیں دوزخ میں ٹھکانا منکروں کا
34:۔ ” فمن اظلم الخ “ یہ زجر ہے مع تخویف اخروی۔ سب سے بڑا ظالم اور بےانصاف وہ شخص ہے جو اللہ تعالیٰ کی طرف جھوٹی باتیں منسوب کرے اور حق بات کو جھٹلائے۔ خدا پر جھوٹ باندھنے سے مراد یہ ہے کہ اس کے لیے شریک اور نائب متصرف ثابت کرے اور ” الصدق “ سے قرآن اور وہ تمام شریعت مراد ہے جو حضرت محمد ﷺ خدا کی طرف سے لائے۔ (قرطبی، مدارک، خازن، بیضاوی) ۔ ” الیس فی جہنم الخ “ اب تم ہی انصاف بتاؤ کہ جب اللہ کی توحید اور دین اسلام کی صداقت ایسے واضح اور روشن دلائل سے ثابت ہوچکی تو اس کے بعد بھی جو شخص اللہ کے لیے شریک تجویز کرے اور حق وصداقت کا انکار کرے، کیا ایسے ضدی اور معاند منکرین کا ٹھکانا جہنم میں نہیں ہوگا ؟ کیوں نہیں ؟ ان کا ٹھکانا جہنم ہی ہوگا ؟
Top