Jawahir-ul-Quran - Az-Zumar : 55
وَ اتَّبِعُوْۤا اَحْسَنَ مَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْكُمْ مِّنْ رَّبِّكُمْ مِّنْ قَبْلِ اَنْ یَّاْتِیَكُمُ الْعَذَابُ بَغْتَةً وَّ اَنْتُمْ لَا تَشْعُرُوْنَۙ
وَاتَّبِعُوْٓا : اور پیروی کرو اَحْسَنَ : سب سے بہتر مَآ اُنْزِلَ : جو نازل کی گئی اِلَيْكُمْ : تمہاری طرف مِّنْ : سے رَّبِّكُمْ : تمہارا رب مِّنْ قَبْلِ : اس سے قبل اَنْ يَّاْتِيَكُمُ : کہ تم پر آئے الْعَذَابُ : عذاب بَغْتَةً : اچانک وَّاَنْتُمْ : اور تم لَا تَشْعُرُوْنَ : تم کو شعور (خبر) نہ ہو
اور چلو55 بہتر بات پر جو اتری تمہاری طرف تمہارے رب سے پہلے اس سے کہ پہنچے تم پر عذاب اچانک اور تم کو خبر نہ ہو
55:۔ ” واتبعوا الخ “ یہ پانچویں دلیل وحی ہے علی سبیل الترقی من الادنی الی الاعلی۔ پہلے فرمایا اعلان کرو میں اپنی طرف سے کچھ نہیں کہتا جو کچھ کہتا ہوں اللہ کی وحی سے کہتا ہوں۔ پھر فرمایا یہ کیسی عمدہ اور پر تاثیر کتاب ہے (دلیل وحی سوم) یہاں رمایا اس احسن واعلیٰ کتاب کی دل و جان سے پیروی کرو جو تمہارے خالق ومالک کی طرف سے نازل ہوئی ہے۔ قبل اس کے کہ اس کتاب کے احکام کی خلاف ورزی کی وجہ سے اچانک ہی تم پر اللہ کا عذاب آپہنچے اور تمہیں پتہ بھی نہ ہو۔ ” ان تقول الخ ای لئلا تقول الخ “ (روح) ۔ ” فی جنب اللہ “ اللہ کی جانب میں یعنی اس کی اطاعت اور توحید میں۔ یعنی اس احسن و اعلیٰ کتاب کی پیروی کرو تاکہ اس کی مخالفت کی وجہ سے تمہیں حسرت و ندامت سے دو چار نہ ہونا پڑتے۔ اور قیامت کے دن یہ کہنے کا موقع ہی نہ آئے کہ ہائے افسوس ! میں اللہ کی اطاعت میں کوتاہی کی اور اللہ کے احکام کا مذاق ہی اڑاتا رہا۔ ” او تقول الخ “ اور نہ یہ کہنے کا موقع آئے کہ کاش اگر اللہ مجھے سیدھی راہ دکھاتا تو میں راہ حق کو قبول کر کے اللہ کی نافرمانیوں سے بچتا اور نہ یہ آرزو کرنے کی ضرورت پیش آئے کہ اگر ایک بار پھر مجھے دنیا میں بھیج دیا جائے تو میں دل و جان سے اللہ کی فرمانبرداری کروں گا۔
Top