Jawahir-ul-Quran - Az-Zumar : 5
خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ بِالْحَقِّ١ۚ یُكَوِّرُ الَّیْلَ عَلَى النَّهَارِ وَ یُكَوِّرُ النَّهَارَ عَلَى الَّیْلِ وَ سَخَّرَ الشَّمْسَ وَ الْقَمَرَ١ؕ كُلٌّ یَّجْرِیْ لِاَجَلٍ مُّسَمًّى١ؕ اَلَا هُوَ الْعَزِیْزُ الْغَفَّارُ
خَلَقَ : اس نے پیدا کیا السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضَ : اور زمین بِالْحَقِّ ۚ : حق (درست تدبیر کے) ساتھ يُكَوِّرُ : وہ لپیٹتا ہے الَّيْلَ : رات عَلَي النَّهَارِ : دن پر وَيُكَوِّرُ النَّهَارَ : اور دن کو لپیٹتا ہے عَلَي الَّيْلِ : رات پر وَسَخَّرَ : اور اس نے مسخر کیا الشَّمْسَ : سورج وَالْقَمَرَ ۭ : اور چاند كُلٌّ يَّجْرِيْ : ہر ایک چلتا ہے لِاَجَلٍ : ایک مدت مُّسَمًّى ۭ : مقررہ اَلَا : یاد رکھو هُوَ الْعَزِيْزُ : وہ غالب الْغَفَّارُ : بخشنے والا
بنائے آسمان8 اور زمین ٹھیک لپیٹتا ہے رات کو دن پر اور لپیٹتا ہے دن کو رات پر اور کام میں لگا دیا سورج اور چاند کو ہر ایک چلتا ہے ایک ٹھہری ہوئی مدت پر، سنتا ہے وہی ہے زبردست گناہ بخشنے والا
8:۔ ” خلق السموات الخ “ یہ پہلی عقلی دلیل ہے۔ جو اللہ تعالیٰ کے بلا شرکت غیرے استحقاق عبادت پر دلالت کرتی ہے۔ البتہ اس میں غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے۔ زمین و آسمان کو اس نے عبث اور بےفائدہ پیدا نہیں کیا۔ بلکہ اس ساری کائنات اس نے ایک عظیم مقصد کے لیے پیدا فرمایا ہے اور وہ یہ ہے کہ لوگ کائنات کے ذرے ذرے سے صانع عالم کی قدرت اور اس کی وحدانیت پر استدلال کریں۔ بالحق ای متلبسا بالھق غیر عابث بل لیکون دلیلا علی الصانع (مظہری ج 8 ص 197) ۔ وہ دن کو رات میں اور رات کو دن میں چھپا دیتا ہے۔ سورج اور چاند بھی اس کے مطیع امر ہیں۔ اور اس کے حکم سے دونوں نے اپنے اپنے دورے کی تکمیل میں رواں دواں ہیں۔ یہ کارخانہ عالم جس عزیز و غفار نے پیدا کیا ہے اور جو اس میں متصرف و مختار ہے وہی ہر قسم کی عبادت کا مستحق ہے۔
Top