Jawahir-ul-Quran - Az-Zumar : 65
وَ لَقَدْ اُوْحِیَ اِلَیْكَ وَ اِلَى الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِكَ١ۚ لَئِنْ اَشْرَكْتَ لَیَحْبَطَنَّ عَمَلُكَ وَ لَتَكُوْنَنَّ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ
وَلَقَدْ اُوْحِيَ : اور یقینا وحی بھیجی گئی ہے اِلَيْكَ : آپ کی طرف وَاِلَى : اور طرف الَّذِيْنَ : وہ جو کہ مِنْ قَبْلِكَ ۚ : آپ سے پہلے لَئِنْ : البتہ اگر اَشْرَكْتَ : تو نے شرک کیا لَيَحْبَطَنَّ : البتہ اکارت جائیں گے عَمَلُكَ : تیرے عمل وَلَتَكُوْنَنَّ : اور تو ہوگا ضرور مِنَ : سے الْخٰسِرِيْنَ : خسارہ پانے والے
اور حکم ہوچکا ہے62 تجھ سے اگلوں کو کہ اگر تو نے شریک مان لیا تو اکارت جائیں گے تیرے عمل اور تو ہوگا ٹوٹے میں پڑا
62:۔ ” ولقد اوحی الخ “ یہ چھٹی دلیل وحی ہے۔ اور اس کے ضمن میں ” والی الذین من قبلک “ سے دلیل نقلی کی طرف اشارہ ہے۔ فرمایا : میرے پیغمبر، تیری طرف بھی وحی کی جا رہی ہے اور تم سے پہلے انبیاء (علیہم السلام) کی طرف بھی وحی کی جا چکی ہے کہ اگر بفرض محال تم نے شرک کا ارتکاب کرلیا تو تمہارے تمام اعمال برباد ہوجائیں گے اور تم خسارہ پانے والوں یعنی اللہ کی رحمت و مغفرت سے محرومین شامل ہوجاؤ گے۔ انبیاء (علیہم السلام) سے شرک کا صدور محال ہے۔ لیکن یہ کلام فرض محال کے طریق پر ہے۔ تاکہ شرک قباحت علی الوجہ الاتم ظاہر ہوجائے اور مشرکین اس امید میں نہ رہیں کہ انہیں معافی مل جائے گی۔ وایاما کان فھو کلام علی سبیل الفرض لتھییج المخاطب المعصوم واقناط الکفرۃ والایذان بغایۃ شناعۃ الاشراک و قبحہ و کونہ بحیث ینھی عنہ من لا یکاد یبارشرہ فکیف بمن عداہ (روح ج 24) ۔ جب شرک پر اتنی سخت وعید ہے تو یہ کسی طرح بھی ممکن نہیں کہ میں تمہاری بات مان لوں۔
Top