Jawahir-ul-Quran - An-Nisaa : 106
وَّ اسْتَغْفِرِ اللّٰهَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًاۚ
وَّاسْتَغْفِرِ : اور بخشش مانگیں اللّٰهَ : اللہ اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ كَانَ : ہے غَفُوْرًا : بخشنے والا رَّحِيْمًا : مہربان
اور بخشش مانگ اللہ سے79 بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے
79 آنحضرت ﷺ نے منافقین کی چرب زبانی اور طاقت لسانی سے زید بن یاسمین کو چور سمجھ کر اس کا ہاتھ کاٹنے کا فیصلہ فرما لیا تھا پھر جب اللہ تعالیٰ نے آپ کو اصل حقیقت سے آگاہ فرما دیا تو آپ کو معلوم ہوگیا کہ اگر یہ سزا نافذ ہوجاتی تو نفس الامر کے خلاف اور واقع میں خطا ہوتی اس لیے اس میں اگرچہ آپ معذور تھے لیکن پھر بھی اس لغزش پر استغفار کا حکم فرمایا۔ فھم النبی ﷺ ان یقطع ید زید الیھودی (معالم ج 1 ص 494) فلما اطلعہ اللہ علی کذب قوم طعمۃ عرف انہ لو وقع ذلک الامر لکان خطا فی نفس الامر فامرہ بالاستغفار منہ و ان کان معذورا (خازن ج 1 ص 492) ۔ اِذْ یُبَیِّتُوْنَ مَا لَا یَرْضیٰ مِنَ الْقَوْل ْ : یُبَیِّتُوْنَ کی ضمیر اَلَّذِیْنَ یَخْتَانُوْنَ کی طرف راجع ہے اور مراد اس سے وہی منافقین ہیں یعنی رات کو وہ ایسی باتیں بناتے ہیں جو اللہ تعالیٰ کو ناپسند ہیں مراد وہی جھوٹی شہادتیں دینے کا منصوبہ اور مشورہ ہے۔ ھَآ اَنْتُمْ کا خطاب انہی مجادلہ کرنیوالے منافقوں سے ہے اور یہ ان کو زجر ہے۔
Top