Jawahir-ul-Quran - An-Nisaa : 114
لَا خَیْرَ فِیْ كَثِیْرٍ مِّنْ نَّجْوٰىهُمْ اِلَّا مَنْ اَمَرَ بِصَدَقَةٍ اَوْ مَعْرُوْفٍ اَوْ اِصْلَاحٍۭ بَیْنَ النَّاسِ١ؕ وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِكَ ابْتِغَآءَ مَرْضَاتِ اللّٰهِ فَسَوْفَ نُؤْتِیْهِ اَجْرًا عَظِیْمًا
لَا خَيْرَ : نہیں کوئی بھلائی فِيْ : میں كَثِيْرٍ : اکثر مِّنْ : سے نَّجْوٰىھُمْ : ان کے مشورے اِلَّا : مگر مَنْ اَمَرَ : حکم دے بِصَدَقَةٍ : خیرات کا اَوْ : یا مَعْرُوْفٍ : اچھی بات کا اَوْ اِصْلَاحٍ : یا اصلاح کرانا بَيْنَ النَّاسِ : لوگوں کے درمیان وَمَنْ : اور جو يَّفْعَلْ : کرے ذٰلِكَ : یہ ابْتِغَآءَ : حاصل کرنا مَرْضَاتِ اللّٰهِ : اللہ کی رضا فَسَوْفَ : سو عنقریب نُؤْتِيْهِ : ہم اسے دیں گے اَجْرًا : ثواب عَظِيْمًا : بڑا
کچھ اچھے نہیں ان کے اکثر مشورے مگر جو کوئی کہ کہے صدقہ کرنے کو82 یا نیک کام کو یا صلح کرانے کو لوگوں میں اور جو کوئی یہ کام کرے اللہ کی خوشی کے لئے تو ہم اس کو دیں گے بڑا ثواب
82 یہ نویں حکم سلطانی سے متعلق ہے۔ منافقوں نے رات کو منصوبہ بنایا تھا کہ وہ زید بن یاسمین یہودی پر چوری کا الزام لگا دیں اور جھوٹی قسمیں کھا کر طعمہ کو چوری کے الزام سے بری کرنے کی کوشش کریں گے تو فرمایا دوسرے کو نقصان پہنچانے اور جھوٹی گواہی دینے کے لیے مشورے نہیں کرنے چاہئیں۔ اراد ما تفاوض بہ قوم بنی ابیرق من التدبیر (قرطبی ج 5 ص 382) بلکہ مشورے تو دوسروں کو فائدہ پہنچانے، ان پر احسان کرنے اور باہمی اصلاح کی بابت ہونے چاہئیں۔ وَمَنْ یَّفْعَلْ ذَالِکَ ابْتِغَاءَ مَرْضَاتِ اللہِ الخ یہ ان لوگوں کے لیے بشارت اخروی ہے جو محض اللہ کی رضا کے لیے مشورے کریں وَمَنْ یُّشَاقِقِ الرَّسُوْلَ الخ یہ ان لوگوں کے لیے تخویف اخروی ہے جو پیغمبر خدا ﷺ اور مسلمانوں کی مخالفت پر کمر بستہ ہوں اور ان کے خلاف منصوبے بنائیں اور مشورے کریں یہاں تک نو احکام سلطانیہ ختم ہوئے۔
Top