Jawahir-ul-Quran - An-Nisaa : 51
اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِیْنَ اُوْتُوْا نَصِیْبًا مِّنَ الْكِتٰبِ یُؤْمِنُوْنَ بِالْجِبْتِ وَ الطَّاغُوْتِ وَ یَقُوْلُوْنَ لِلَّذِیْنَ كَفَرُوْا هٰۤؤُلَآءِ اَهْدٰى مِنَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا سَبِیْلًا
اَلَمْ تَرَ : کیا تم نے نہیں دیکھا اِلَى : طرف (کو) الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اُوْتُوْا : دیا گیا نَصِيْبًا : ایک حصہ مِّنَ : سے الْكِتٰبِ : کتاب يُؤْمِنُوْنَ : وہ مانتے ہیں بِالْجِبْتِ : بت (جمع) وَالطَّاغُوْتِ : اور سرکش (شیطان) وَيَقُوْلُوْنَ : اور کہتے ہیں لِلَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جن لوگوں نے کفر کیا (کافر) هٰٓؤُلَآءِ : یہ لوگ اَهْدٰى : راہ راست پر مِنَ : سے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے (مومن) سَبِيْلًا : راہ
کیا تو نے نہ دیکھا ان کو جن کو ملا ہے کچھ حصہ کتاب کا جو مانتے ہیں بتوں کو اور شیطان کو39 اور کہتے ہیں کافروں کو کہ یہ لوگ زیادہ راہ راست پر ہیں مسلمانوں سے
39 یہ بھی اہل کتاب کو زجر ہے وہ شیطان اور اصنام کی عبادت کرنیوالوں کو ہدایت یافتہ کہتے تھے اور اَلْجِبت سے بت اور ہر معبود غیر اللہ مراد ہے اور اَلطَّاغُوْتُ سے مراد شیطان ہے جو بتوں میں کلام کرتا ہے اور لوگ سمجھتے ہیں کہ بت بول رہا ہے۔ الجبت الاوثان والطاغوت شیاطین الاوثان و لکل صنم شیطان و یعبر عنہ فیغتر بہ الناس (معالم) سے متعلق ہے اور وَ یَقُوْلُوْنَ میں واو تفسیری ہے اور یَقُوْلُوْنَ ، یُؤْمِنُوْنَ کی تفسیر ہے۔ اہل کتاب کو اچھی طرح معلوم تھا کہ بت پرستی شرک ہے لیکن اس کے باوجود بت پرستی اور بت پرستوں کی نہ صرف حمایت کرتے تھے بلکہ ان مشرکوں کو مومنوں سے بہتر سمجھتے تھے تو ان کا یہ فعل محض بغض وحسد اور ضد وعناد کی وجہ سے تھا۔ لاشک انھم کانوا عالمین بان ذالک باطل فکان اقدامھم علی ھذا القول لمحض العناد والتعصب (کبیر ج 3 ص 345) ۔
Top