Jawahir-ul-Quran - An-Nisaa : 64
وَ مَاۤ اَرْسَلْنَا مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا لِیُطَاعَ بِاِذْنِ اللّٰهِ١ؕ وَ لَوْ اَنَّهُمْ اِذْ ظَّلَمُوْۤا اَنْفُسَهُمْ جَآءُوْكَ فَاسْتَغْفَرُوا اللّٰهَ وَ اسْتَغْفَرَ لَهُمُ الرَّسُوْلُ لَوَجَدُوا اللّٰهَ تَوَّابًا رَّحِیْمًا
وَمَآ : اور نہیں اَرْسَلْنَا : ہم نے بھیجا مِنْ رَّسُوْلٍ : کوئی رسول اِلَّا : مگر لِيُطَاعَ : تاکہ اطاعت کی جائے بِاِذْنِ اللّٰهِ : اللہ کے حکم سے وَلَوْ : اور اگر اَنَّھُمْ : یہ لوگ اِذْ ظَّلَمُوْٓا : جب انہوں نے ظلم کیا اَنْفُسَھُمْ : اپنی جانوں پر جَآءُوْكَ : وہ آتے آپ کے پاس فَاسْتَغْفَرُوا : پھر بخشش چاہتے وہ اللّٰهَ : اللہ وَاسْتَغْفَرَ : اور مغفرت چاہتا لَھُمُ : ان کے لیے الرَّسُوْلُ : رسول لَوَجَدُوا : تو وہ ضرور پاتے اللّٰهَ : اللہ تَوَّابًا : توبہ قبول کرنیوالا رَّحِيْمًا : مہربان
اور ہم نے کوئی رسول ﷺ نہیں بھیجا مگر اسی واسطے کہ اس کا حکم مانیں اللہ کے فرمانے سے46 اور اگر وہ لوگ جس وقت انہوں نے اپنا برا کیا تھا آتے تیرے پاس پھر اللہ سے معافی چاہتے اور رسول ﷺ بھی ان کو بخشواتا تو البتہ اللہ کو پاتے معاف کرنے والا مہربان
46 رسولوں کے بھیجنے کا مقصد یہ ہے کہ ان کی اطاعت کی جائے مگر یہ منافقین اطاعت کے بجائے نافرمانی پر تلے ہوئے ہیں۔ وَلَوْ اَنَّھُمْ اِذْ ظَّلَمُوْا اَنْفُسَھُمْ جَآءُوْکَ جونہی ان سے یہ گناہ صادر ہوا تھا کہ انہوں نے پیغمبر خدا ﷺ کے فیصلہ سے اعراض کیا اگر اسی وقت وہ اس پر نادم ہوجاتے اور پیغمبر (علیہ السلام) کی خدمت میں حاضر ہو کر توبہ کرتے اور اللہ تعالیٰ سے اس گناہ کی معافی مانگتے اور آپ بھی ان کے لیے اللہ تعالیٰ سے قبولیت توبہ اور معافی کی سفارش فرماتے تو یقیناً اللہ تعالیٰ ان کی توبہ قبول فرما لیتا اور ان کا گناہ معاف کردیتا۔ وَاسْتَغْفِرْ لَھُمُ الرَّسُوْل وسئل اللہ تعالیٰ ان یقبل توبتھم و یغفر ذنوبھم (روح ج 5 ص 70) ۔ اس آیت کا تعلقحضور ﷺ کی زندگی کے اسی واقعہ سے ہے اور آپ کی قبر سے استمداد و استشفاع جائز نہیں جیسا کہ حضرت مولا شاہ محمد اسحاق نے شاہ عبدالحق محدث دہلوی ایک عبارت سے پیدا ہونیوالی غلط فہمی کا ازالہ کرتے ہوئے فرمایا ہے :۔” حق آنست کہ انکار فقہاء عام است از آنکہ استمداد از قبور انبیاء کنند یا از قبو رغیر ایشاں ہمہ جائز نیست چناچہ از عبارت دیگر کتب فقہاء کہ دریں جواب ایرادہ کردہ می شود واضح خواہد گردید (مسائل اربعین مسئلہ 40 ص 43) ”۔ ترجمہ : اور حق یہ ہے کہ فقہاء کا انکار عام ہے۔ استمداد خواہ انبیاء (علیہم السلام) کی قبروں سے ہو خواہ غیر انبیاء کی قبروں سے سب ناجائز ہے جیسا کہ فقہاء کرام کی دوسری کتابوں کے حوالوں سے جو ہم اسی سوال کے جواب میں ذکر کریں گے واضح ہوجائے گا۔
Top