Jawahir-ul-Quran - An-Nisaa : 79
مَاۤ اَصَابَكَ مِنْ حَسَنَةٍ فَمِنَ اللّٰهِ١٘ وَ مَاۤ اَصَابَكَ مِنْ سَیِّئَةٍ فَمِنْ نَّفْسِكَ١ؕ وَ اَرْسَلْنٰكَ لِلنَّاسِ رَسُوْلًا١ؕ وَ كَفٰى بِاللّٰهِ شَهِیْدًا
مَآ : جو اَصَابَكَ : تجھے پہنچے مِنْ حَسَنَةٍ : کوئی بھلائی فَمِنَ اللّٰهِ : سو اللہ سے وَمَآ : اور جو اَصَابَكَ : تجھے پہنچے مِنْ سَيِّئَةٍ : کوئی برائی فَمِنْ نَّفْسِكَ : تو تیرے نفس سے وَاَرْسَلْنٰكَ : اور ہم نے تمہیں بھیجا لِلنَّاسِ : لوگوں کے لیے رَسُوْلًا : رسول وَكَفٰى : اور کافی ہے بِاللّٰهِ : اللہ شَهِيْدًا : گواہ
جو پہنچے تجھ کو کوئی بھلائی سو اللہ کی طرف سے ہے55 اور جو پہنچے تجھ کو کوئی برائی سو تیرے نفس کی طرف سے ہے   اور ہم نے تجھ کو بھیجا پیغام پہنچانے والا لوگوں کو56 اور اللہ کافی ہے سامنے دیکھنے والا
55 یہ بھی منافقین اور یہود کے مذکورہ بالا قول باطل کا جواب ہے بلکہ اس جواب کی تفصیل ہے اس میں بظاہر خطاب تو حضرت نبی کریم ﷺ کو ہے لیکن مراد عام ہے اور یہ خطاب ہر مخاطب کو شامل ہے۔ مطلب یہ ہے کہ انسان کو جو فائدہ اور بھلائی پہنچتی ہے وہ محض اللہ تعالیٰ کا فضل و احسان ہے اور جو اسے نقصان یا برائی پہنچتی ہے خالق اگرچہ اس کا بھی اللہ تعالیٰ ہی ہے لیکن اس کا سبب انسان کی اپنی ہی بد عملی اور کوتاہی ہوتی ہے جیسا کہ ایک جگہ ارشاد ہے۔ وَمَا اَصَابَکُمْ مِّنْ مُّصِیْبَۃٍ فَبِمَا کَسَبَتْ اَیْدِیْکُمْ (شوری رکوع 4) ۔ یہود مدینہحضور ﷺ کی تشریف آوری سے پہلے اگر خوشحال تھے تو یہ محض اللہ کا احسان تھا اور آپ کی آمد کے بعد اگر ان پر تنگدستی آگئی تو یہ ان کی اپنی بد عملی کا نتیجہ تھا۔ جب انہوں نے خدا کے پیغمبر کی تکذیب کی تو اللہ تعالیٰ نے بطور تنبیہ ان پر تنگی کردی۔ والضمیر للیھودوالمنافقین روی انہ کان قد بسط علیھم الرزق فلما قدم النبی ﷺ المدینۃ فدعاھم الی الایمان فکفروا مما امسک عنھم بعض الامساک (ابو السعود ج 3 ص 394) ۔ 56 یہاں سے فَمَاَاَرْسَلْنَاکَ عَلَیْھِمْ حَفِیْظًا تک آنحضرت ﷺ کے لیے تسلی ہے یعنی ان کو چاہئے تھا کہ ایسی باتیں کرنے بجائے آپ کی اطاعت کرتے کیونکہ آپ کی اطاعت عین اللہ تعالیٰ کی ہے لیکن اگر وہ آپ کی دعوت کو قبول نہیں کرتے اور آپ کی فرمانبرداری سے اعراض کرتے ہیں تو آپ فکر مند اور غمگین نہ ہوں کیونکہ آپ نے اپنا فرض ادا کرلیا ہے آپ کا فرض صرف تبلیغ ہے جو آپ نے پورا کردیا۔ وَکَفٰی بِاللہِ شَھِیْداً سے تخویف اخروی کی طرف اشارہ فرما دیا کہ ہم سب کچھ دیکھ رہے ہیں۔ ان کا کوئی عمل ہم سے پوشیدہ نہیں انہیں اپنے اعمال کی پوری پوری سزا ملے گی۔
Top