Jawahir-ul-Quran - An-Nisaa : 88
فَمَا لَكُمْ فِی الْمُنٰفِقِیْنَ فِئَتَیْنِ وَ اللّٰهُ اَرْكَسَهُمْ بِمَا كَسَبُوْا١ؕ اَتُرِیْدُوْنَ اَنْ تَهْدُوْا مَنْ اَضَلَّ اللّٰهُ١ؕ وَ مَنْ یُّضْلِلِ اللّٰهُ فَلَنْ تَجِدَ لَهٗ سَبِیْلًا
فَمَا لَكُمْ : سو کیا ہوا تمہیں فِي الْمُنٰفِقِيْنَ : منافقین کے بارے میں فِئَتَيْنِ : دو فریق وَاللّٰهُ : اور اللہ اَرْكَسَھُمْ : انہیں الٹ دیا (اوندھا کردیا) بِمَا كَسَبُوْا : اس کے سبب جو انہوں نے کمایا (کیا) اَتُرِيْدُوْنَ : کیا تم چاہتے ہو اَنْ تَهْدُوْا : کہ راہ پر لاؤ مَنْ : جو۔ جس اَضَلَّ : گمراہ کیا اللّٰهُ : اللہ وَمَنْ : اور جو۔ جس يُّضْلِلِ : گمراہ کرے اللّٰهُ : اللہ فَلَنْ تَجِدَ : پس تم ہرگز نہ پاؤ گے لَهٗ : اس کے لیے سَبِيْلًا : کوئی راہ
پھر تم کو کیا ہوا کہ منافقوں کے معاملہ میں دو فریق ہو رہے ہو اور اللہ نے ان کو الٹ دیا بسبب ان کے اعمال کے63 کیا تم چاہتے ہو کہ راہ پر لاؤ جس کو گمراہ کیا اللہ نے اور جس کو گمراہ کرے اللہ ہرگز نہ پاویگا تو اس کے لئے کوئی راہ
63 چوتھا حکم سلطانی :۔ راستہ میں مدینہ منورہ سے باہر جو منافق تمہیں ملے اسے بھی قتل کر ڈالو البتہ جن سے تمہارا معاہدہ ہوچکا ہے اور غیر جانبدار ہیں ان کو قتل نہ کرو) یہاں سے منافقین کے دو گروہوں کا حکم بیان کیا گیا ہے ایک وہ منافقین جو مدینہ سے دوسرے شہروں میں نکل گئے تھے دوم وہ جو ایسے کافروں کے پاس جا کر پناہ گزین ہوگئے تھے جن کے اور مسلمانوں کے درمیان معاہدہ ہوچکا تھا۔ اس آیت میں المنافقین سے منافقین کا پہلا گروہ مراد ہے ان کے قتل کے بارے میں مسلمان دو فریقوں میں بٹ گئے ایک فریق نے کہا وہ منافق ہیں انہیں قتل کرنا چاہیے دوسرے فریق نے ان کے قتل میں توقف کیا تو اس پر اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو زجر و توبیخ کے طور پر فرمایا کہ تم ان منافقین کے بارے میں دو فریق کیوں ہوگئے حالانکہ ان کے کرتوت اس بات کے متقاضی تھے کہ تم ان کے قتل میں ذرّہ برابر تامل نہ کرتے یہ ان کی بد عملی اور خباثت باطن ہی کا نتیجہ تھا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو ایمان سے ہٹا کر کفر کی طرف دھکیل دیا۔ اَرْکَسَھُمْ رَدَّھُمْ اِلی الکفر (روح) ۔ یعنی اللہ نے ان کو کفر کی طرف الٹا دیا اور دھکیل دیا۔ وَدُّوْا لَوْ تَکْفُرُوْنَ الخ۔ لَوْ مصدریہ ہے اور یہ ان منافقین کی ایک بہت بڑی خباثت کا بیان ہے۔ وہ بظاہر تو مسلمان ہیں اور مسلمان کہلاتے ہیں مگر ان کے دلوں میں وہی کفر و شرک ہے اور وہ دل سے چاہتے ہیں کہ جو لوگ خلوص دل سے ایمان لا چکے ہیں وہ پھر سے کافر ہوجائیں اور کفر و ضلالت میں ان کے ساتھ یکساں ہوجائیں۔ جو لوگ کفر اور گمراہی میں اس حد تک پہنچ چکے ہیں تم ان کی رعایت مت کرو اور وہ جہاں بھی تمہیں مل جائیں بلا تامل ان کو قتل کرو۔
Top