Jawahir-ul-Quran - Al-Ghaafir : 30
وَ قَالَ الَّذِیْۤ اٰمَنَ یٰقَوْمِ اِنِّیْۤ اَخَافُ عَلَیْكُمْ مِّثْلَ یَوْمِ الْاَحْزَابِۙ
وَقَالَ : اور کہا الَّذِيْٓ : وہ شخص جو اٰمَنَ : ایمان لے آیا يٰقَوْمِ : اے میری قوم اِنِّىْٓ اَخَافُ : میں ڈرتا ہوں عَلَيْكُمْ مِّثْلَ : تم پر۔ مانند يَوْمِ الْاَحْزَابِ : (سابقہ) گروہوں کا دن
اور کہا40 اسی ایماندار نے اے قوم میری میں ڈرتا ہوں کہ آئے تم پر دن اگلے فرقوں کا سا
40:۔ ” وقال الذی اٰمن “ فرعون کی گفتگو کے بعد اس مومن نے پھر سب کو خطاب کر کے ناصحانہ انداز میں کہنا شروع کیا۔ اے میری قوم ! اگر تم اسی طرح موسیٰ (علیہ السلام) کی تکذیب اور ان کی ایذاء کے درپے رہے، تو مجھے ڈر ہے کہ تم پر اسی طرح کا قہر و غضب عذاب کی شکل میں نازل ہو جس طرح گذشتہ امتوں مثلاً قوم نوح، عاد، ثمود اور ان کے بعد کی قوموں کے سرکشوں پر نازل ہو اور ان کو دیکھتے ہی دیکھتے تہس نہس کر کے ردکھ دیا۔ گذشتہ امتوں کے ان سرکشوں سے اللہ تعالیٰ نے جو سلک فرمایا وہ ظلم نہیں تھا وہ مستحق ہی اس عذاب کے تھے۔ ظلم کرنا تو درکنار، اللہ تعالیٰ تو بندوں پر ظلم کرنے کا ارادہ بھی نہیں فرماتا۔ امم سابقہ کے پاس اللہ تعالیٰ نے آیات بینات کے ساتھ اپنے پیغمبر بھیجے، انہوں نے ان کی تکذیب کی اور ان سے جدال و قتال پر آمادہ ہوگئے، اس لیے انہیں دنیا ہی میں کیفر کردار تک پہنچا دیا گیا۔ حضرت شیخ قدس سرہ فرماتے ہیں۔ ” وما للہ یرید ظلما للعباد “ ادخال الٰہی ہے اور اس میں اس شب ہے کا ازالہ کیا گیا ہے کہ ان اقوام کو اس کثرت تعداد کے باوجود ہلاک کرنا ظلم نہیں تھا۔ وہ مستحق ہی اس عذاب کے تھے۔ ظلم کرنا تو درکنار، اللہ تعالیٰ تو بندوں پر ظلم کرنے کا ارادہ بھی نہیں فرماتا۔ امم سابقہ کے پاس اللہ تعالیٰ نے آیات بینات کے ساتھ اپنے پیغمبر بھیجے، انہوں نے ان کی تکذیب کی اور ان سے جداول و قتال پر آمادہ ہوگئے، اس لیے انہیں دنیا ہی میں کیفر کردار تک پہنچا دیا گیا۔ حضرت شیخ قدس سرہ فرماتے ہیں۔ ” وما اللہ یردی ظلما للعباد “ ادخال الٰہی ہے اور اس میں اس شب ہے کا ازالہ کیا گیا ہے کہ ان اقوام کو اس کثرت تعداد کے باوجود ہلاک کرنا ظلم نہیں تھا ؟
Top