Jawahir-ul-Quran - Al-Ghaafir : 35
اِ۟لَّذِیْنَ یُجَادِلُوْنَ فِیْۤ اٰیٰتِ اللّٰهِ بِغَیْرِ سُلْطٰنٍ اَتٰىهُمْ١ؕ كَبُرَ مَقْتًا عِنْدَ اللّٰهِ وَ عِنْدَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا١ؕ كَذٰلِكَ یَطْبَعُ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ قَلْبِ مُتَكَبِّرٍ جَبَّارٍ
الَّذِيْنَ : جو لوگ يُجَادِلُوْنَ : جھگڑا کرتے ہیں فِيْٓ اٰيٰتِ اللّٰهِ : اللہ کی آیتوں میں بِغَيْرِ سُلْطٰنٍ : بغیر کسی دلیل اَتٰىهُمْ ۭ : آئی ان کے پاس كَبُرَ مَقْتًا : سخت ناپسند عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے نزدیک وَعِنْدَ : اور نزدیک الَّذِيْنَ : ان لوگوں کے جو اٰمَنُوْا ۭ : ایمان لائے كَذٰلِكَ : اسی طرح يَطْبَعُ اللّٰهُ : مہر لگادیتا ہے اللہ عَلٰي : پر كُلِّ قَلْبِ : ہر دل مُتَكَبِّرٍ : مغرور جَبَّارٍ : سرکش
وہ جو کہ43 جھگڑتے ہیں اللہ کی باتوں میں بغیر کسی سند کے جو پہنچی ہو ان کو بڑی بیزاری ہے اللہ کے یہاں اور ایمانداروں کے یہاں اسی طرح پر کردیتا ہے اللہ ہر دل پر غرور والے سرکش کے
43:۔ ” الذین یجادلون “ جو محض ضد وع ناد کی وجہ سے دلیل و حجت کے بغیر ہی اللہ کی آیتوں میں جدال اور جھگرا کرتے رہتے ہیں۔ ” کبر مقتا الخ “ یہ بات یعنی اللہ کی توحید اور اس کی آیتوں میں جھگرنا اللہ تعالیٰ اور ایمان والوں کے نزدیک نہایت ہی ممقوت و مبغوض اور قابل مذمت فعل ہے۔ کذالک ای لذلک یعنی مبدا توحید (آیات الٰہی) میں جدال و نزاع کی وجہ سے اللہ تعالیٰ ہر مغرور اور جابر کے دل پر مہر جباریت ثبت کردیتا ہے، چونکہ وہ حق جوئی کے جذبے سے عاری اور ضد پر قائم ہوتے ہیں، اس لیے انہیں ہدایت قبول کرنے کی فوفیق نہیں ملتی۔ جب آدمی توحید کے دلائل واضحہ اور آیات بینات دیکھ کر پھر بھی شک میں رہا، تو یہ شک اس کی گمراہی کا سبب بنے گا۔ گمراہی کے بعد اگر آیات بینات میں نیک نیتی سے غور و فکر کرنے کی بجائے کجروی اور جدال کرنے لگا، تو شقاوت کی انتہاء کو پہنچ جائے گا اور اس کے دل پر مہر جباریت لگ جائے گی۔ یہاں ان چاروں منزلوں کو اسی ترتیب سے ذکر کیا گیا ہے (1) شک (2) شک کے بعد ضلال، گمراہی (3) ضلال کے بعد جدال اور (4) جدال کے بعد طبع، یعنی مہر جباریت۔
Top