Jawahir-ul-Quran - Al-Ghaafir : 82
اَفَلَمْ یَسِیْرُوْا فِی الْاَرْضِ فَیَنْظُرُوْا كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ١ؕ كَانُوْۤا اَكْثَرَ مِنْهُمْ وَ اَشَدَّ قُوَّةً وَّ اٰثَارًا فِی الْاَرْضِ فَمَاۤ اَغْنٰى عَنْهُمْ مَّا كَانُوْا یَكْسِبُوْنَ
اَفَلَمْ : پس کیا نہیں يَسِيْرُوْا : وہ چلے پھرے فِي الْاَرْضِ : زمین میں فَيَنْظُرُوْا : تو وہ دیکھتے كَيْفَ كَانَ : کیسا ہوا عَاقِبَةُ الَّذِيْنَ : انجام ان لوگوں کا جو مِنْ قَبْلِهِمْ ۭ : ان سے قبل كَانُوْٓا اَكْثَرَ : وہ زیادہ تھے مِنْهُمْ : ان سے وَاَشَدَّ : اور بہت زیادہ قُوَّةً وَّاٰثَارًا : قوت اور آثار فِي الْاَرْضِ : زمین میں فَمَآ اَغْنٰى : سو نہ کام آیا عَنْهُمْ : ان کے مَّا : جو كَانُوْا يَكْسِبُوْنَ : وہ کماتے (کرتے) تھے
کیا74 پھرے نہیں وہ ملک میں کہ دیکھ لیتے کیسا انجام ہوا ان سے پہلوں کا وہ تھے ان سے زیادہ اور زور میں سخت اور نشانیوں میں جو چھوڑ گئے ہیں زمین پر، پھر کام نہ آیا ان کے جو وہ کماتے تھے
74:۔ ” افلم یسیروا فی الارض “ یہ تخویف دنیوی کا اعادہ ہے۔ کیا ان مشرکین مکہ نے زمین میں چل پھر کر ان سرکش قوموں کا انجام نہیں دیکھا جو ان سے پہلے گذر چکی ہیں جو تعداد میں ان سے زیادہ، قوت میں ان سے بڑھ کر اور کارناموں میں ان سے بہت آگے تھیں۔ جب انہوں نے عناد و سرکشی سے کام لیا اور پیغام توحید کو ٹھکرا دیا، تو ہم نے ان کو دنیا ہی میں ہلاکت کے گڑھے میں دھکیل دیا۔ اس وقت نہ مال و دولت ان کے کام آئی اور نہ ان کے معبودانِ باطلہ ہی نے ان کو ہماری گرفت سے بچایا جن کو وہ دنیا میں کارساز سمجھ کر پکارا کرتے تھے، جیسا کہ سورة ہود رکوع 9 میں فرمایا ” فما اغنت عنہم الہتہم التی یدعون من دون الہ من شیء لماجاء امر ربک “ نیز فرمایا ” فلولا نصرہم الذین اتخذوا من دون اللہ قربانا الہۃ “ (احقاف رکوع 4) ۔
Top