Jawahir-ul-Quran - Az-Zukhruf : 36
وَ مَنْ یَّعْشُ عَنْ ذِكْرِ الرَّحْمٰنِ نُقَیِّضْ لَهٗ شَیْطٰنًا فَهُوَ لَهٗ قَرِیْنٌ
وَمَنْ : اور جو يَّعْشُ : غفلت برتتا ہے۔ اندھا بنتا ہے عَنْ ذِكْرِ الرَّحْمٰنِ : رحمن کے ذکر سے نُقَيِّضْ : ہم مقرر کردیتے ہیں لَهٗ : اس کے لیے شَيْطٰنًا : ایک شیطان فَهُوَ لَهٗ : تو وہ اس کا قَرِيْنٌ : دوست ہوجاتا ہے
اور جو کوئی آنکھیں چرائے24 رحمان کی یاد سے ہم اس پر مقرر کردیں ایک شیطان پھر وہ رہے اس کا ساتھی
24:۔ ” ومن یعش “ یہ زجر مع تخویف اخروی ہے اور مشرکین کے نہ ماننے کی وجہ کا بیان ہے۔ جو شخص جان بوجھ کر اللہ کے قرآن سے اندھا بن جائے گا اور محض ضد وعناد کی وجہ سے اس کا انکار کرے، تو ہم اس سے قبول حق کی صلاحیت سلب کرلیتے ہیں اور شیاطین کو ان پر مسلط کرلیتے ہیں اور شیاطین کو ان پر مسلط کردیتے ہیں جو ہر وقت ان کے ساتھ رہتے اور انہیں راہ توحید سے گمراہ کرتے ہیں مختلف حیلوں سے اور جھوٹی آزوئیں دلا کر انہیں غیر اللہ کی عبادت اور پکار پر اکساتے ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ ہدایت ایفتہ ہیں اور سیدھی راہ پر چل رہے ہیں ہیں۔ ” حتی اذا جاءنا الخ “ یعنی اب تو مشرکین آنکھیں بند کر کے شیاطین کی پیروی کر رہے ہیں اور حق کو نہیں مانتے اور اللہ کی توحید سے اعراض کرتے ہوئے اس کے لیے نائب تجویز کرتے ہیں، لیکن جب قیامت کے دن ہمارے سامنے حاضر ہوں گے اور ان پر حقیقت حال واضح ہوجائے گی، تو ہر کافر اپنے شیطان قرین سے کہے گا اے کاش دنیا میں، میں تیرا منہ بھی نہ دیکھتا، میرے اور تیرے درمیان مشرق و مغرب کا فاصل ہوتا، تو کیسا ہی بد ترین ساتھی تھا۔ تو نے مجھے گمراہ کر کے میری عاقبت برباد کردی۔
Top