Jawahir-ul-Quran - Az-Zukhruf : 43
فَاسْتَمْسِكْ بِالَّذِیْۤ اُوْحِیَ اِلَیْكَ١ۚ اِنَّكَ عَلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ
فَاسْتَمْسِكْ : پس مضبوط تھام لو بِالَّذِيْٓ : اس چیز کو اُوْحِيَ : جو وحی کی جاتی ہے اِلَيْكَ : آپ کی طرف اِنَّكَ : بیشک آپ عَلٰي صِرَاطٍ مُّسْتَقِيْمٍ : سیدھے راستے پر ہیں
سو تو مضبوط28 پکڑے راہ اسی کو جو تجھ کو حکم پہنچا تو ہے بیشک سیدھی راہ پر
ٖ 28:۔ ” فاستمسک۔ الایتین “ یہ دلیل وحی ہے۔ معاندین اگر نہیں مانتے، تو آپ اس سے غمگین نہ ہوں اور اس سے آپ کو یہ وہم بھی نہ ہو کہ شاید آپ صحیح راستے پر نہیں ہیں۔ آپ اللہ کی وحی سے تمسک کریں اور دعوت توحید کو نہ چھوڑیں، آپ سیدھی راہ پر ہیں، آپ کا دین سچا اور آپ کی دعت سراپا حق ہے اور معاندین اس لیے نہیں مانتے کہ ان کے دلوں پر مہر جباریت لگ چکی ہے ” وانہ لذکر لک۔ الایۃ “ ذکر کے معنی شرف کے ہیں یا پندو نصیحت یعنی یہ قرآن آپ کیلئے اور آپ کی قوم کے لیے ایک بہت بڑا شرف ہے کیونکہ یہ قرآن ان کی زبان میں اور انہی میں سے ایک فرد پر نازل ہوا ہے۔ اس لیے انہیں چاہئے کہ وہ اس کو مان لیں تاکہ دنیا و آخرت میں اس کی برکات سے بہرہ یاب ہوسکیں۔ یہ قرآن آپ کے لیے اور آپ کی قوم کے لیے پند و نصیحت اور صحیفہ موعظت ہے جو تمام بنیادی عقائد اور ضروری شراع و احکام پر مشتمل ہے۔ قیامت کے دن قرآن کے بارے میں تم سب سے سوال ہوگا کہ تم نے اس سے کیا برتاؤ کیا، اس پر عمل کرنے کا حق ادا کیا یا نہیں ؟ یعنی القران شرف لک ولقومک من قریش، اذ نزل بلغتہم وعلی رجل منہم (قرطبی ج 16 ص 93) ۔ قال الحسن القوم ھنا امتہ والمعنی وانہ لتذکرۃ وموعظۃ (بحر ج 8 ص 18) ۔
Top