Jawahir-ul-Quran - Az-Zukhruf : 45
وَ سْئَلْ مَنْ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ مِنْ رُّسُلِنَاۤ اَجَعَلْنَا مِنْ دُوْنِ الرَّحْمٰنِ اٰلِهَةً یُّعْبَدُوْنَ۠   ۧ
وَسْئَلْ : اور پوچھ لیجئے مَنْ اَرْسَلْنَا : جس کو بھیجا ہم نے مِنْ قَبْلِكَ : آپ سے قبل مِنْ رُّسُلِنَآ : اپنے رسولوں میں سے اَجَعَلْنَا : کیا بنائے ہم نے مِنْ دُوْنِ الرَّحْمٰنِ : رحمن کے سوا اٰلِهَةً : کچھ الہ يُّعْبَدُوْنَ : ان کی بندگی کی جائے
اور پوچھ دیکھ جو رسول بھیجے ہم نے29 تجھ سے پہلے کبھی ہم نے رکھے ہیں رحمان کے سوائے اور حاکم کہ پوجے جائیں
29:۔ ” واسئل من ارسلنا۔ الایۃ “ دلیل نقلی تفصیلی کے دلیل نقلی اجمالی ہے از جملہ انبیاء سابقین علیہم الصلوہ والسلام یعنی اپنے جد اعلی حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کا حال تو تم نے سن لیا کہ وہ توحید کے بہت بڑے داعی تھے۔ اب یہ بتاؤ کیا دیگر انبیاء سابقین (علیہم السلام) میں سے کسی کو ہم نے غیر اللہ کی عبادت اور پکار کا حکم دیا تھ ؟ یعنی ہم نے تو اس کا حکم نہیں دیا تاھ پھر تم نے یہ مسئلہ کہاں سے نکال لیا ؟ انبیاء (علیہم السلام) سے سوال کرنے سے حقیقۃ سوال کرنا مراد نہیں، بلکہ مجازاً ان سے سوال کرنا مراد ہے جس کی دو صورتیں ہیں۔ اول یہ کہ ان کی اصل اور غیر محرف کتابوں اور ان کے صحیفوں کی روشنی میں ان کے ادیان کی تحقیق و جستجو کرو۔ کیا ان میں کہیں غیر اللہ کی عبادت اور پکار کا کوئی حکم یا جواز موجود ہے ؟ لیس المراد بسوؤال الرسل حقیقۃ السؤوال ولکنہ مجاز عن النظر فی ادیانہم والفحص عن مللھم ھل جاءت عبادۃ اولاوثان قط فی ملت من ملل الابیاء (مدارک ج 4 ص 91) ۔ دوم یہ کہ گذشتہ پیغمبروں کی امتوں اور ان کے انصاف پسند علماء (مؤمنین اہل کتاب) سے دریافت کیا کرو ان کے دینوں میں غیر اللہ کی عبادت اور پکار کی اجازت ہے ؟ وقال اکثر المفسرین معناہ واسئل امم من ارسلنا من قبلک وعلماء دینہم یعنی مومنی اھل الکتاب وھذا قول ابن عباس فی سائر الروایات ومجا اھد وقتادۃ والضحاک والسدی والحسن والمقاتلین (مطہری ج 8 ص 353) ۔ اس سے اہل بدعت کا استدلال باطل ہوگیا کہ اس آیت میں تمام انبیاء (علیہم السلام) سے سوال کرنے کا حکم ہے اور سوال اسی صورت میں ہوسکتا ہے کہ وہ سب آپ کے پاس موجود ہوں تو اس سے ثابت ہوا کہ تمام انبیاء (علیہم السلام) سے سوال کرنے حکم ہے اور سوال اسی صورت میں ہوسکتا ہے کہ وہ سب آپ کے پاس موجود ہوں تو اس سے ثابت ہوا کہ تمام انبیاء (علیہم السلام) حاضر و ناظر تھے۔ گذشتہ تفصیل سے اس استدلال کا بطلان ظاہر ہے کیونکہ اس آیت میں انبیاء (علیہم السلام) سے حقیقۃ سوال کرنا مقصود نہیں بلکہ ان کی غیر محرف کتابوں اور ان کی امتوں کے حق پسند علماء سے تحقیق کرنا مقصود ہے۔
Top