Jawahir-ul-Quran - Az-Zukhruf : 54
فَاسْتَخَفَّ قَوْمَهٗ فَاَطَاعُوْهُ١ؕ اِنَّهُمْ كَانُوْا قَوْمًا فٰسِقِیْنَ
فَاسْتَخَفَّ : تو ہلکایا پایا اس نے قَوْمَهٗ : اپنی قوم کو فَاَطَاعُوْهُ : تو انہوں نے اطاعت کی اس کی اِنَّهُمْ : بیشک وہ كَانُوْا : تھے وہ قَوْمًا فٰسِقِيْنَ : فاسق قوم۔ لوگ
پھر عقل کھو دی اپنی قوم کی34 پھر اسی کا کہنا مانا مقرر وہ تھے لوگ نافرمان
34:۔ ” فاستخف قومہ “ فرعون نے اپنی قوم کو جاہل اور خفیف العقل پایا اور انہیں گمراہی پر اکسایا، تو ساری قوم اس کے پیچھے چل پڑی وہ سب تھے ہی فاسق اور بدکردار اس لیے فورًا ہی انہوں نے اس کا طاعت قبول کرلی اور اس کے اشاروں پر ناچنے لگے۔ استکف عقولہم فدعا ہم الی الضلالۃ فاستجابوا لہ (ابن کثیر ج 4 ص 130) ۔ ” فلما اسفونا انتقمنا “ جب فرعون اور اس کی قوم نے عناد و مکابرہ اور غرور و استکبار سے دعوت توحید کو ٹھکرا کر، ہمارے پیغمبر موسیٰ (علیہ السلام) کو اور ایمان والوں کو ہولناک اذیتیں پہنچا کر اور حق والوں کا تمسخر اڑا کر ہمارے غیظ و غضب کو دعوت دی تو ہم نے ان سب کو دریا میں غرق کر کے ان سے انتقام لیا۔ ” فجعلنہم سلفا۔ الایۃ “ اور ان کو بعد میں آنیوالے کفار و مشرکین کے لیے قصہ پارینہ اور عبرت و موعظمت کا ایک نمونہ اور ضرب المثل بنا دیا۔ تاکہ بعد میں آنیوالے ان کے انجام سے عبرت حاصل کریں۔ یعنی جعلنا المتقدمین الماضین عبرۃ وموعظۃ لمن یجئ من بعدہم (خازن ج 6 ص 138) ۔ حدیثا عجیب الشان سائرا مسیر المثل یضرب بہم الامثال ویقال مثلکم مثل قوم فرعون (مدارک ج 4 ص 92) ۔
Top