Jawahir-ul-Quran - Al-Fath : 4
هُوَ الَّذِیْۤ اَنْزَلَ السَّكِیْنَةَ فِیْ قُلُوْبِ الْمُؤْمِنِیْنَ لِیَزْدَادُوْۤا اِیْمَانًا مَّعَ اِیْمَانِهِمْ١ؕ وَ لِلّٰهِ جُنُوْدُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَلِیْمًا حَكِیْمًاۙ
هُوَ الَّذِيْٓ : وہی وہ جس نے اَنْزَلَ : اتاری السَّكِيْنَةَ : سکینہ (تسلی) فِيْ قُلُوْبِ : دلوں میں الْمُؤْمِنِيْنَ : مومنوں لِيَزْدَادُوْٓا : تاکہ وہ بڑھائے اِيْمَانًا : ایمان مَّعَ : ساتھ اِيْمَانِهِمْ ۭ : ان کے ایمان کے وَلِلّٰهِ : اور اللہ کیلئے جُنُوْدُ : لشکر (جمع) السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ ۭ : اور زمین وَكَانَ اللّٰهُ : اور ہے اللہ عَلِيْمًا : جاننے و الا حَكِيْمًا : حکمت والا
وہی ہے جس نے اتارا4 اطمینان دل میں ایمان والوں کے تاکہ اور بڑھ جائے ان کو ایمان اپنے ایمان کے ساتھ اور اللہ کے ہیں سب لشکر5 آسمانوں کے اور زمین کے اور اللہ ہے خبردار حکمت والا
4:۔ ” ھو الذی “ یہ دوسری بشارت ہے۔ دیکھو اللہ تعالیٰ ہی نے اس صلح کے ذریعے تمہارے دلوں کو سکون و اطمینان کی نعمت عطا کی اور تمہیں ثابت قدم رکھا یعنی انتہائی جوش و خروش اور مشرکین کے خلاف فرط غیظ کے باوجود تمہارے دلوں کو مضبوط کردیا اور تمہیں جنگ کرنے سے باز رکھا۔ جس کا ثمرہ یہ ہوگا کہ اس کی وجہ سے مشرکین کے دلوں پر تمہاری جرات و شجاعت کا رعب بیٹھ جائیگا۔ تائید : ” سالقی فی قلوب الذین کفروا الرعب “ (انفال رکوع 2) ” لیزدادوا ایمانا مع ایمانہم یہ دوسری بشارت کا ثمرہ ہے۔ ہم نے ایمان والوں کے دل میں سکون و اطمینان اس لیے ڈال دیا تاکہ ان کے یقین و ایمان میں مزید قوت و شدت پیدا ہوجائے اور وہ دشمن کے مقابلے میں ثابت قدم رہ سکیں۔ یقینا مع یقینہم برسوخ العقیدۃ و اطمینان النفس علیہا (بیضاوی) ۔ 5:۔ ” وللہ جنود السموات “ یہ جملہ معترضہ ہے۔ یہ ترغیب الی الجہاد اور بشارت فتح کی طرف اشارہ ہے یعنی زمین و آسمان کی تمام فوجیں اللہ کے قبضے میں اور اس کے حکم کے تابع ہیں اور وہ سب کچھ جانتا ہے اور اس کا کوئی فعل حکمت سے خالی نہیں ہوتا۔ وہ مومنوں کے دلوں میں سکون و اطمینان نازل فرما سکتا اور ان کو فتح دے سکتا ہے۔
Top