Jawahir-ul-Quran - Al-Maaida : 112
اِذْ قَالَ الْحَوَارِیُّوْنَ یٰعِیْسَى ابْنَ مَرْیَمَ هَلْ یَسْتَطِیْعُ رَبُّكَ اَنْ یُّنَزِّلَ عَلَیْنَا مَآئِدَةً مِّنَ السَّمَآءِ١ؕ قَالَ اتَّقُوا اللّٰهَ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ
اِذْ قَالَ : جب کہا الْحَوَارِيُّوْنَ : حواری (جمع) يٰعِيْسَى : اے عیسیٰ ابْنَ مَرْيَمَ : ابن مریم هَلْ : کیا يَسْتَطِيْعُ : کرسکتا ہے رَبُّكَ : تمہارا رب اَنْ : کہ وہ يُّنَزِّلَ : اتارے عَلَيْنَا : ہم پر مَآئِدَةً : خوان مِّنَ : سے السَّمَآءِ : آسمان قَالَ : اس نے کہا اتَّقُوا اللّٰهَ : اللہ سے ڈرو اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو مُّؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع)
جب کہا حواریوں نے178 اے عیسیٰ مریم کے بیٹے تیرا رب کرسکتا ہے کہ اتارے ہم پر خوان بھرا ہوا آسمان سے بولا ڈرو اللہ سے اگر ہو تم ایمان والے179
178 یہ اِذْ اَیَّدْتُکَ سے بدل ہے یہاں سے لیکر رکوع 15 کے آخر تک نزول مائدہ کا واقعہ بیان کیا گیا ہے اور یہ بھی حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) پر اللہ کا ایک انعام تھا کیونکہ جب ان سے ان کی قوم نے آسمان سے دستر خوان اتارنے کا مطالبہ کیا تو انہوں نے اللہ دعا کی تو اللہ نے ان کی دعا قبول فرما کر معجزانہ طور پر آسمان سے دسترخوان نازل فرمایا۔ جن حواریین نے مائدہ کا مطالبہ کیا تھا وہ مخلص مومن تھے اور ازدیاد یقین اور عینی مشاہدے کی خاطر اس معجزے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ 179 حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے کہا اگر واقعی تم مومن ہو تو اللہ سے ڈرو اور اس معجزے کا مطالبہ نہ کرو کیونکہ جب طلبیدہ اور منہ مانگے معجزے کا انکار کیا جائے تو اس پر اللہ کی گرفت بہت سخت ہوتی ہے۔ قَالُوْا نُرِیْدُ الخ اس کے جواب میں انہوں نے کہا ہم یہ چاہتے ہیں کہ ہمارے سامنے آسمان سے دسترخوان اترے اور ہم اس میں سے کھانا تناول کریں تاکہ ہمارا یقین اور پختہ ہوجائے اور آپ کی صداقت کا ہمیں مشاہدہ ہوجائے اور ہم اس واقعہ کی ان لوگوں کے سامنے گواہی دیں جو اس وقت موجود نہ ہوں۔
Top