Jawahir-ul-Quran - Al-Maaida : 120
لِلّٰهِ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ مَا فِیْهِنَّ١ؕ وَ هُوَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ۠   ۧ
لِلّٰهِ : اللہ کے لیے مُلْكُ : بادشاہت السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : اور زمین وَ : اور مَا : جو فِيْهِنَّ : ان کے درمیان وَهُوَ : اور وہ عَلٰي : پر كُلِّ شَيْءٍ : ہر شے قَدِيْرٌ : قدرت والا۔ قادر
اللہ ہی کے لئے سلطنت186 ہے آسمانوں کی اور زمین کی اور جو کچھ ان کے بیچ میں ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے187
186 لِلّٰہِ خبر مقدم ہے اور تقدیم خبر افادہ حصر کے لیے ہے یعنی زمین و آسمان کی بادشاہی اور تمام اختیارات اللہ ہی کے لیے ہیں لا لعیسی وامہ نہ کہ حضرت عیسیٰ اور ان کی والدہ (علیہما السلام) کے لیے اس میں سورت کے خلاصہ کی طرف اشارہ ہے۔ اس میں بالذات نفی شرک فی التصرف کا ذکر ہے اور ضمنًا نفی شرک فعلی بھی اس میں آگئی یعنی جب زمین و آسمان کی بادشاہی اور تمام اختیارات و تصرفات اللہ تعالیٰ ہی کے ساتھ مختص ہیں اور کسی کے لیے نہیں تو نذر و نیاز کا مستحق بھی صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے اور کوئی نہیں نہ حضرت عیسیٰ اور ان کی والدہ (علیہما السلام) اور نہ ان کے سوا کوئی اور۔ 187 بقرینہ ماقبل یہاں بھی حصر ہے یعنی صرف وہی ہر چیز پر قادر ہے لا عیسیٰ و امہ نہ کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) اور ان کی والدہ حضرت مریم صدیقہ علیہما السلام۔ فائدہ : رکوع 3 میں نفی شرک فی التصرف پر یہ دلیل پیش کی گئی تھی۔ وَ لِلّٰہِ مُلْدُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَ مَا بَیْنَہُمَا یَخْلُقُ مَا یَشَاءُ وَاللہُ عَلیٰ کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ۔ پھر سورت کے آخر میں ذرا اختصار سے اسی دلیل کا اعادہ کر کے اس طرف اشارہ کیا گیا کہ سورة مائدہ کا محور اور مرکزی نکتہ یہ ہے کہ جب سب کچھ اللہ کے قبضے اور تصرف میں ہے تو وہی کارساز ہے۔ حضرت عیسیٰ اور مریم (علیہما السلام) کے قبضہ اور اختیار میں کچھ نہیں۔ اس لیے وہ کارساز بھی نہیں اور نذر و نیاز کے مستحق بھی نہیں۔ خصوصیات سورة مائدہ : 1 ۔ اس سورت میں دو مضمون بیان کیے گئے ہیں نفی شرک فعلی اور نفی شرک فی التصرف۔ نفی شرک فعلی کے سلسلے میں چار مسائل بیان ہوئے۔ تحریمات غیر اللہ تین عنوانوں سے، اُحِلَّتْ لَکُمْ بَھِیْمَۃُ الْاَنْعَامِ (ع 1) ۔ لَا تُحَرِّمُوْا طَیِّبٰتِ مَا اَحَلَّ اللہُ لَکُمْ ۔ اور مَا جَعَلَ اللہُ مِنْ بَحِیْرَۃٍ الخ۔ تحریمات اللہ۔ اس کے دو عنوان ہیں۔ غَیْرَ مُحَلِّیْ الصَّیْدِ وَ اَنْتُمْ حُرْمٌ۔ اور لَیَبْلُوَنَّکُمُ اللہُ بِشَیْءٍ مِّنَ الصَّیْدِ الخ۔ غیر اللہ کی نذر و نیاز، اس کے بھی دو عنوان ہیں۔ مَا اُھِلَّ لِغَیْرِ اللہِ بہ۔ اور مَا ذُبِحَ عَلَی النُّصُبِ وَ اَنْ تَسْتَقْسِمُوْا بِالْاَزْلَامِ ۔ اللہ کی نذریں اس کے بھی دو عنوان ہیں۔ لَا تُحِلُّوْا شَعَائِرَ اللہِ وَ لَا الشَّھْرَ الْحَرَامَ وَ لَا الْھَدْی الخ۔ اور جَعَلَ اللہُ الْکَعْبَۃَ الْبَیْتَ الْحَرَامَ قِیَامًا للنَّاسِ الخ۔ 2 ۔ شرک فی التصرف میں زیادہ زور حضرت مسیح اور حضرت مریم (علیہما السلام) سے غیب دان اور کارساز ہونے کی نفی پر دیا گیا ہے۔ اور دلائل کی بجائے زیادہ زور اس بات پر دیا گیا ہے کہ ان کے غیب دان اور کارساز سمجھنے والے کافر ہیں۔ سورة مائدہ میں آیات توحید :۔ 1 ۔ قُلْ فَمَنْ يَّمْلِكُ مِنَ اللّٰهِ شَـيْـــًٔـا اِنْ اَرَادَ اَنْ يُّهْلِكَ الْمَسِيْحَ ابْنَ مَرْيَمَ وَاُمَّهٗ وَمَنْ فِي الْاَرْضِ جَمِيْعًا ۭوَلِلّٰهِ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا ۭ يَخْلُقُ مَا يَشَاۗءُ ۭوَاللّٰهُ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرٌ 2 ۔ وَقَالَ الْمَسِيْحُ يٰبَنِيْٓ اِسْرَاۗءِيْلَ اعْبُدُوا اللّٰهَ رَبِّيْ وَرَبَّكُمْ ۭاِنَّهٗ مَنْ يُّشْرِكْ بِاللّٰهِ فَقَدْ حَرَّمَ اللّٰهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ وَمَاْوٰىهُ النَّارُ ۭوَمَا لِلظّٰلِمِيْنَ مِنْ اَنْصَارٍ 3 ۔ لَقَدْ كَفَرَ الَّذِيْنَ قَالُوْٓا اِنَّ اللّٰهَ ثَالِثُ ثَلٰثَةٍ ۘوَمَا مِنْ اِلٰهٍ اِلَّآ اِلٰهٌ وَّاحِد 4 ۔ قُلْ اَتَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مَا لَا يَمْلِكُ لَكُمْ ضَرًّا وَّلَا نَفْعًا ۭوَاللّٰهُ هُوَ السَّمِيْعُ الْعَلِيْمُ 5 ۔ لِلّٰهِ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَمَا فِيْهِنَّ ۭ وَهُوَ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرٌ
Top