Jawahir-ul-Quran - Al-Maaida : 19
یٰۤاَهْلَ الْكِتٰبِ قَدْ جَآءَكُمْ رَسُوْلُنَا یُبَیِّنُ لَكُمْ عَلٰى فَتْرَةٍ مِّنَ الرُّسُلِ اَنْ تَقُوْلُوْا مَا جَآءَنَا مِنْۢ بَشِیْرٍ وَّ لَا نَذِیْرٍ١٘ فَقَدْ جَآءَكُمْ بَشِیْرٌ وَّ نَذِیْرٌ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ۠   ۧ
يٰٓاَهْلَ الْكِتٰبِ : اے اہل کتاب قَدْ جَآءَكُمْ : تحقیق تمہارے پاس آئے رَسُوْلُنَا : ہمارے رسول يُبَيِّنُ : وہ کھول کر بیان کرتے ہیں لَكُمْ : تمہارے لیے عَلٰي : پر (بعد) فَتْرَةٍ : سلسلہ ٹوٹ جانا مِّنَ : سے (کے) الرُّسُلِ : رسول (جمع) اَنْ : کہ کہیں تَقُوْلُوْا : تم کہو مَا جَآءَنَا : ہمارے پاس نہیں آیا مِنْ : کوئی بَشِيْرٍ : خوشخبری دینے والا وَّلَا : اور نہ نَذِيْرٍ : ڈرانے والا فَقَدْ جَآءَكُمْ : تحقیق تمہارے پاس آگئے بَشِيْرٌ : خوشخبری سنانے والے وَّنَذِيْرٌ : اور ڈرانے والے وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلٰي : پر كُلِّ شَيْءٍ : ہر شے قَدِيْرٌ : قدرت والا
اے کتاب والو ! آیا ہے47 تمہارے پاس رسول ہمارا کھولتا ہے تم پر رسولوں کے انقطاع کے بعد کبھی تم کہنے لگو کہ ہمارے پاس نہ آیا کوئی خوشی یا ڈر سنانے والا سو آچکا تمہارے پاس خوشی اور ڈر سنانے والا اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے48
47 یَا اَھْلَ الْکِتَابِ الخ یہ بعد عہد کی وجہ سے یَا اَھْلَ الْکِتٰبِ قَدْ جَاءَکُمْ الخ گذشتہ کا اعادہ ہے اور اس سے یہ بیان کرنا مقصود ہے کہ اہل کتاب کی اس قدر خباثتوں اور دینی خیانتوں اور غداریوں کے باوجود ان پر عذاب نازل کر کے ان کو ہلاک کیوں نہیں کردیا گیا۔ فترۃ کے معنی انقطاع کے ہیں یعنی ہمارا رسول اس وقت آیا کہ جب حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے رفع کے بعد رسولوں کی آمد کا سلسلہ کئی صدیوں کے لیے منقطع ہوچکا تھا۔ اَنْ تَقُوْلُوْا یہاں اَنْ سے پہلے لام تعلیل اور اَنْ کے بعد لائے نفی مقدر ہے۔ اصل میں تھا لِئَلَّا تَقُوْلُوْا روح ج 6 ص 104 جیسا کہ سورة نساء کے آخر میں فرمایا یُبَیِّنُ اللہُ لَکُمْ اَنْ تَضِلُّوْا یہ اصل میں تھا لِئَلَّا تَضِلُّوْا۔ یہ جَاءَکُمْ کی علت ہے۔ حاصل معنی یہ کہ اے اہل کتاب ہمارا رسول تمہارے پاس آچکا ہے جو تمہارے سامنے حق کھول کر بیان کرتا ہے اور تمہارے تمام شکوک و شبہات کو دور کرتا ہے تاکہ جب تمہاری نافرمانیوں اور بد اعمالیوں کی وجہ سے تم پر عذاب الٰہی آئے تو تم یہ عذر پیش نہ کرسکو کہ تمہارے پاس کوئی رسول نہیں آیا جو تمہارے سامنے دین حق کو واضح کرتا اور تمہیں دین حق قبول کرنے کی ترغیب دینا ماننے والوں کو خوشخبری سناتا اور نہ ماننے والوں کو خدا کے عذاب سے ڈراتا۔ اب تمہارے پاس اللہ کا رسول آچکا اور اس نے تبلیغ حق کا فرض ادا کردیا اس لیے اب اگر تم نہیں مانو گے تو تمہارا کوئی عذر قابل قبول نہیں اور نہ تمہارا جرم و گناہ ناقابل معافی ہوگا۔ 48 وَاللہُ عَلیٰ کُلِّ شَیْ ءٍ قَدِیْرٌ یہ بھی سابق دلیل دعویٰ کا اعادہ ہے یعنی اللہ تعالیٰ ہی ہر چیز پر قادر ہے۔ نہ کہ حضرت مسیح اور ان کی والدہ علیہما السلام۔
Top