Jawahir-ul-Quran - Al-Maaida : 62
وَ تَرٰى كَثِیْرًا مِّنْهُمْ یُسَارِعُوْنَ فِی الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ وَ اَكْلِهِمُ السُّحْتَ١ؕ لَبِئْسَ مَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
وَتَرٰى : اور تو دیکھے گا كَثِيْرًا : بہت مِّنْهُمْ : ان سے يُسَارِعُوْنَ : وہ جلدی کرتے ہیں فِي : میں الْاِثْمِ : گناہ وَالْعُدْوَانِ : اور سرکشی وَاَكْلِهِمُ : اور ان کا کھانا السُّحْتَ : حرام لَبِئْسَ : برا ہے مَا : جو كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ : وہ کر رہے ہیں
اور تو دیکھے گا بہتوں کو ان میں سے کہ دوڑتے ہیں گناہ پر107 اور ظلم اور حرام کھانے پر بہت برے کام ہیں جو کر رہے ہیں
107 ۔ منافقین یہود کی خباثت بیان کرنے کے بعد ان کے عام غلط کار علماء اور بد عمل درویشوں پر شکوی فرمایا کہ وہ برائی کے ہر میدان میں پیش پیش نظر آتے ہیں۔ وہ لوگوں کو شرک سکھاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے احکام و حدود کو توڑتے ہیں، رشوتیں لیتے ہیں اور غیر اللہ کی نیازیں کھاتے ہیں۔ اَلْاِثْمِ سے مراد شرکیہ کلمات ہیں۔ وقیل کلمۃ الشرک وھو قولھم عزیر ابن اللہ (ابو السعود ج 3 ص 612) یا اثم عام ہے اور اس سے ہر گناہ مراد ہے۔ اَلْعُدْوَانُ اللہ کی حدود سے تجاوز کرنا۔ السُّحْتُ یعنی رشوت اور غیر اللہ کی نذر و نیاز وہ جو کچھ کر رہے ہیں بہت برا ہے۔
Top