Jawahir-ul-Quran - Al-Maaida : 75
مَا الْمَسِیْحُ ابْنُ مَرْیَمَ اِلَّا رَسُوْلٌ١ۚ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ١ؕ وَ اُمُّهٗ صِدِّیْقَةٌ١ؕ كَانَا یَاْكُلٰنِ الطَّعَامَ١ؕ اُنْظُرْ كَیْفَ نُبَیِّنُ لَهُمُ الْاٰیٰتِ ثُمَّ انْظُرْ اَنّٰى یُؤْفَكُوْنَ
مَا : نہیں الْمَسِيْحُ : مسیح ابْنُ مَرْيَمَ : ابن مریم اِلَّا : مگر رَسُوْلٌ : رسول قَدْ خَلَتْ : گزر چکے مِنْ قَبْلِهِ : اس سے پہلے الرُّسُلُ : رسول وَاُمُّهٗ : اور اس کی ماں صِدِّيْقَةٌ : صدیقہ (سچی۔ ولی) كَانَا يَاْكُلٰنِ : وہ دونوں کھاتے تھے الطَّعَامَ : کھانا اُنْظُرْ : دیکھو كَيْفَ : کیسے نُبَيِّنُ : ہم بیان کرتے ہیں لَهُمُ : ان کے لیے الْاٰيٰتِ : آیات (دلائل) ثُمَّ : پھر انْظُرْ : دیکھو اَنّٰى : کہاں (کیسے يُؤْفَكُوْنَ : اوندھے جارہے ہیں
نہیں ہے مسیح مریم کا بیٹا134 مگر رسول گزر چکے اس سے پہلے بہت رسول اور اس کی ماں ولی ہے دونوں کھاتے تھے کھانا135 دیکھ ہم کیسے بتلاتے ہیں ان کو دلیلیں پھر دیکھ وہ کہاں الٹے جا رہے ہیں  
134 یہاں چونکہ ان عیسائیوں کا رد مقصود ہے جو حضرت مسیح اور حضرت مریم (علیہما السلام) کو الٰہ (معبود) اور متصرف مانتے تھے اور ان کو حاجات و مشکلات میں غائبانہ پکارتے تھے۔ اس لیے ان دونوں کا خصوصیت سے ذکر فرمایا اور باقی رسولوں کا اجمالی ذکر کیا۔ مسیح (علیہ السلام) جس کو عیسائی خدا کا اوتار اور خدائی صفات کا حامل اور مختار و متصرف مانتے ہیں۔ وہ نہ خدا تھا نہ خدا کا اوتار وہ تو مریم کا بیٹا تھا جو کسی کا بیٹا ہو وہ حادث اور اپنے وجود میں محتاج ہوتا ہے۔ وہ الٰہ نہیں بن سکتا۔ نیز وہ اللہ کا رسول تھا جس کا کام ہی یہ تھا کہ وہ لوگوں کو توحید سکھائے اور شرک سے ان کو روکے۔ اسی طرح ان سے پہلے بھی بہت سے پیغمبر گذرے ان سب کا یہی کام تھا۔ لہذا جو لوگ خود دوسروں کو شرک سے منع کریں وہ کس طرح خدا کے شریک ہوسکتے ہیں۔ وَاُمُّہٗ صِدِّیْقَۃٌ اور مسیح (علیہ السلام) کی والدہ صدیقہ تھیں، صدیقیت ولایت کا سب سے اونچا درجہ ہے جو اللہ کی خالص عبادت اور کامل اطاعت سے حاصل ہوتا ہے تو معلوم ہوا کہ حضرت مریم تو خود اللہ کی عبادت گذار تھیں اس لیے وہ معبود بننے کے لائق ہرگز نہیں ہوسکتیں۔ 135 تثنیہ سے مراد حضرت مسیح اور حضرت مریم (علیہما السلام) ہیں۔ اس میں ان کے انتہائی احتیاج کا بیان ہے اور ان کی الوہیت کی نفی پر ایک واضح برہان ہے۔ جب یہ ثابت ہوگیا کہ وہ کھانا کھایا کرتے تھے تو معلوم ہوگیا کہ وہ نہ صرف روٹی اور پانی کے محتاج تھے بلکہ ہر اس چیز کے بھی محتاج تھے جس کے تمام لوگ محتاج ہیں جن کی محتاجی کا یہ حال ہو وہ ہرگز معبود بننے کے لائق نہیں ہوسکتے اور نہ متصرف و کارساز ہوسکتے ہیں کیونکہ متصرف و کارساز وہی ہوسکتا ہے جو ہر چیز سے مستثنی اور بےنیاز ہو۔ انھما کانا محتاجین لانھما کانا محتاجین الی الطعام اشد الحاجۃ والالہ ھو الذی یکون غنیا عن جمیع الاشیاء فکیف یعقل ان یکون الھا (کبیر ص 644 ج 3)
Top