Jawahir-ul-Quran - Al-Maaida : 87
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُحَرِّمُوْا طَیِّبٰتِ مَاۤ اَحَلَّ اللّٰهُ لَكُمْ وَ لَا تَعْتَدُوْا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ الْمُعْتَدِیْنَ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اٰمَنُوْا : ایمان لائے لَا تُحَرِّمُوْا : نہ حرام ٹھہراؤ طَيِّبٰتِ : پاکیزہ چیزیں مَآ اَحَلَّ : جو حلال کیں اللّٰهُ : اللہ لَكُمْ : تمہارے لیے وَ : اور لَا تَعْتَدُوْا : حد سے نہ بڑھو اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ لَا : نہیں يُحِبُّ : پسند کرتا الْمُعْتَدِيْنَ : حد سے بڑھنے والے
اے ایمان والو147 مت حرام ٹھہراؤ وہ لذیذ چیزیں جو اللہ نے تمہارے لئے حلال کردیں اور حد سے نہ بڑھو بیشک اللہ پسند نہیں کرتا حد سے بڑھنے والوں کو
147 دوسرا حصہ۔ دوسرا جزء۔ نفی شرک فعلی۔ یہاں سے سورت کے دوسرے حصے کا دوسرا جزء شروع ہوتا ہے۔ جس میں لف و نشر غیر مرتب کے طور پر مسئلہ نفی شرک فعلی کا اعادہ کیا گیا ہے۔ شرک فعلی کے سلسلے میں چار چیزیں بیان کی گئی ہیں۔ 1 ۔ اول تحریمات غیر اللہ یا تحریمات عباد یا تحریمات مشرکین۔ 2 ۔ غیر اللہ کی نذریں۔ 3 ۔ تحریمات اللہ اور۔ 4 ۔ اللہ کی نذریں۔ اور 4 کا حکم یہ ہے کہ وہ حلال ہیں انہیں کھانا چاہئے اور 2 اور 3 کا حکم یہ ہے کہ وہ حرام ہیں انہیں نہیں کھانا چاہئے۔ اس آیت میں تحریمات غیر اللہ کا ابطال فرمایا۔ مشرکین نے اپنے معبودوں کی رضا جوئی کے لیے محض اپنی طرف بعض حلال اور پاک چیزوں کو اپنے اوپر حرام کر رکھا تھا۔ مثلا بحیرہ سائبہ وغیرہ جیسا کہ آگے آرہا ہے۔ تو اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو حکم دیا کہ بحالت شرک جن حلال چیزوں کو تم نے حرام کر رکھا تھا ان کو حلال جانو اور ان کو کھاؤ اور تحریمات اٹھاؤ طََیِّبٰتِ مَا اَحَلَّ الخ میں اضافت بیانی ہے اور مطلب یہ ہے کہ پاکیزہ چیزوں کو یعنی ان چیزوں کو جو اللہ نے تمہارے لیے حلال کی ہیں حرام مت ٹھہراؤ وَلَا تَعْتَدُوْا۔ حد سے مت گذرو۔ یہاں مراد یہ ہے کہ اپنی طرف سے اللہ کی حلال کی ہوئی چیزوں کو حرام مت کرو۔ ای لا تحرموا ما احل اللہ و شرع (قرطبی ج 6 ص 263) ۔
Top