بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Jawahir-ul-Quran - Adh-Dhaariyat : 1
وَ الذّٰرِیٰتِ ذَرْوًاۙ
وَالذّٰرِيٰتِ : قسم ہے پراگندہ کرنیوالی ( ہواؤں) ذَرْوًا : اڑاکر
2 قسم ہے ان ہواؤں کی جو بکھیرتی ہیں اڑا کر
2:۔ ” والذاریات ذروا۔ تا۔ فالمقسمت امرا “ یہ حشر و نشر اور جزاء پر شاہد ہے۔ قسم ہے ہواؤں کی جو اٹھاتی اور پھیلاتی ہیں۔ پھر بوجھ (پانی بادلوں کی شکل میں) کو اٹھاتی اور آہستہ آہستہ چلتی ہیں پھر اللہ کے حکم سے امر الٰہی کو تقسیم کرتی ہیں۔ یعنی کہیں بارش برستی ہے اور کہیں اولے پڑتے ہیں۔ ” انما توعدون۔ تا۔ لواقع “ یہ جواب قسم ہے جس چیز کا تم سے وعدہ کیا جارہا ہے یعنی حشر و نشر وہ حق ہے اور قیامت کے دن جزاء وسا ضرور ہوگی۔ ” انما توعدون لصادق “ پہلے دو قسموں سے متعلق ہے یعنی جس طرح ہوا بادلوں کو اٹھاتی ہے اسی طرح تم بھی اٹھائے جاؤ گے یہ دنیا میں حشر و نشر کا ایک نمونہ ہے۔ ” ان الدین لواقع “ یہ دوسری دونوں قسموں سے متعلق ہے جسطرح ہوائیں بادلوں کو لے کر چلتی ہیں اور اللہ کے حکم سے کہیں باران رحمت ہوتی ہے اور کہیں اولے پڑتے ہیں اسی طرح قیامت کے دن جزاء و سزا ہوگی مومنوں پر بارش کی طرح اللہ کی رحمت ہوگی اور کافروں پر اولوں کی طرح اللہ کا عذاب نازل ہوگا۔ یہ دنیا میں جزا و سزا کا نمونہ ہے۔
Top