Jawahir-ul-Quran - Adh-Dhaariyat : 38
وَ فِیْ مُوْسٰۤى اِذْ اَرْسَلْنٰهُ اِلٰى فِرْعَوْنَ بِسُلْطٰنٍ مُّبِیْنٍ
وَفِيْ مُوْسٰٓى : اور موسیٰ میں اِذْ اَرْسَلْنٰهُ : جب بھیجا ہم نے اس کو اِلٰى فِرْعَوْنَ : فرعون کی طرف بِسُلْطٰنٍ : ایک دلیل کے ساتھ مُّبِيْنٍ : کھلی
اور12 نشانی ہے موسیٰ کے حال میں جب بھیجا ہم نے اس کو فرعون کے پاس دے کر کھلی سند
12:۔ ” وفی موسیٰ “۔ یہ تخویف دنیوی کا دوسرا نمونہ اور فیھا پر معطوف ہے ای وترکنا فی موسیٰ ایۃ (روح، مدارک) ۔ موسیٰ (علیہ السلام) کے قصے کو ہم نے عبرت و نصیحت کا سامان بنا دیا۔ جب ہم نے ان کو فرعون کے پاس دلائل واضحہ اور معجزات قاہرہ دے کر بھیجا تو اس نے اپنے اراکین سلطنت اور لاؤ لشکر سمیت انکار و اعراض کیا اور موسیٰ (علیہ السلام) کو جادوگر اور مجنون کہنے لگا۔ معجزات و خوارق دیکھ کر کہنے لگا یہ تو جاوگر ہے اور جب توحید اور حشر و نشر کی باتیں سنیں جو اس کی عقل ناقص سے بالا تر تھیں تو انہیں مجنون قرار دے دیا۔ (مظہری) ۔ ” فاخذناہ۔ الایۃ “ چنانچہم نے اس کو، اس کے ارکانِ دولت کو اور اس کے لاؤ لشکر کو پکڑ کر دریا میں ڈال کر غرق کردیا۔ فرعون اپنے کفر وعناد اور غرور و استکبار کی وجہ سے تھا ہی قابل ملامت اور لائق مذمت چناچہ اس کو دنیا میں بھی اس کی سزا مل گئی۔
Top