Jawahir-ul-Quran - At-Tur : 48
وَ اصْبِرْ لِحُكْمِ رَبِّكَ فَاِنَّكَ بِاَعْیُنِنَا وَ سَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ حِیْنَ تَقُوْمُۙ
وَاصْبِرْ : اور صبر کیجیے لِحُكْمِ رَبِّكَ : اپنے رب کے فیصلے کے لیے فَاِنَّكَ بِاَعْيُنِنَا : پس بیشک آپ ہماری نگاہوں میں ہیں وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ : اور تسبیح کیجیئے اپنے رب کی حمد کے ساتھ حِيْنَ : جس وقت تَقُوْمُ : آپ کھڑے ہوتے ہیں
اور تو ٹھہرا رہ24 منتظر اپنے رب کے حکم کا تو تو ہماری آنکھوں کے سامنے ہے اور پاکی بیان کر اپنے رب کی خوبیاں جس وقت تو اٹھتا ہے
24:۔ ” واصبر لحکم ربک۔ الایۃ “ یہ آنحضرت ﷺ کے لیے دوسری بار تسلی کا ذکر ہے آپ ان کی ایذاؤں پر صبر کریں اور ان کی پرواہ نہ کریں اور اللہ کے فیصلے کے مطابق ان پر آنے والے عذاب کا انتظار کریں وہ آپ کا کچھ نہیں بگاڑ سکیں گے، کیونکہ آپ ہماری حفاظت اور نگرانی میں ہیں۔ ای اصبر علی اذاھم ولا تبا لھم فانک بمرای منا وتحت کلاتنا واللہ یعصمک من الناس (ابن کثیر ج 4 ص 245) ۔ ” حین تقوم “ یعنی جب دن کو اٹھو دن بھر حسب اوقات فرصت اللہ کی تسبیح وتحمید کرو۔ اور شرک سے اللہ تعالیٰ کی تنزیہ کرو۔ ” ومن اللیل “ اور پھر اگلی رات میں بھی۔ ” وادبار النجوم “ اور اس کے بعد آنے والے دن میں بھی الغرض ہر وقت اللہ کی یاد اور اس کی تسبیح وتحمید میں مصروف رہو۔ وہی آپ کا ناصر و حامی ہے دشمن آپ کا کچھ نہیں بگاڑ سکیں گے۔ وہ خود عنقریب ہی اللہ کی گرفت میں آنے والے ہیں۔ ” ادبار النجوم “ سے دوسرا دن مراد ہے جیسا کہ ارشاد ہے۔ وھو الذی یتوفاکم باللیل و یعلم ما جرحتم بالنھار ثم یبعثکم فیہ (انعام رکوع 7) ۔ یہاں ” فیہ “ سے دوسرا دن مراد ہے۔ سورة والطور میں آیات توحید 1 ۔ ” ام لھم الہ غیر اللہ “ (رکوع 2) ۔ نفی شرک ہر قسم 2 ۔ ” وسبح بحمد ربک حین تقوم و من اللیل فسبحہ وادبار النجوم “ نفی شرک ہر قسم سورة والطور ختم ہوئی
Top