Jawahir-ul-Quran - Ar-Rahmaan : 29
یَسْئَلُهٗ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ كُلَّ یَوْمٍ هُوَ فِیْ شَاْنٍۚ
يَسْئَلُهٗ : مانگتے ہیں اس سے مَنْ : جو بھی فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں ہیں وَالْاَرْضِ ۭ : اور زمین میں كُلَّ يَوْمٍ : ہر روز هُوَ فِيْ شَاْنٍ : وہ نئی شان میں ہے
اس سے مانگتے ہیں12 جو کئی ہیں آسمانوں میں اور زمین میں ہر روز اس کو ایک دھندا ہے
12:۔ ” یسئلہ۔ الایۃ “ یہ توحید کی نویں عقلی دلیل ہے۔ زمین و آسمان کی ساری مخلوق فرشتے، پیغمبر اولیاء اللہ، جن اور ان کے علاوہ سب اپنے وجود وبقاء میں اللہ کے محتاج ہیں اور ہر حاجت اسی سے مانگتے ہیں اور وہ ہر لمحہ کسی نہ کسی شان میں ہوتا ہے۔ ساری کائنات کا نظام اسی کے ہاتھ میں ہے اور یہ نظم و نسق مسلسل بلا انقطاع چل رہا ہے اس طرح ہر لمحہ بیشمار شئون و افعال اس کی ذات سے وابستہ ہیں۔ جس ذات بےچون و چگون کے سب محتاج وسائل ہیں اور جس کی بےپایاں نعمتوں کے بوجھ کے نیچے سب دبے پڑے ہیں وہی سب کا کارساز اور وہی برکات کا سرچشمہ ہے۔ یوم سے مراد مطلق وقت ہے۔ ای کل وقت وحین یحدث امورا ویجدد احوالا کما روی انہ (علیہ السلام) تلا ھا فقیل لہ وما ذلک الشان فقال من شانہ ان یغفر ذنبا ویفرج کر با ویرفع قوما ویضع آخرین (مدارک ج 4 ص 109) ۔
Top