Jawahir-ul-Quran - Ar-Rahmaan : 39
فَیَوْمَئِذٍ لَّا یُسْئَلُ عَنْ ذَنْۢبِهٖۤ اِنْسٌ وَّ لَا جَآنٌّۚ
فَيَوْمَئِذٍ : تو اس دن لَّا يُسْئَلُ : نہ پوچھا جائے گا عَنْ ذَنْۢبِهٖٓ : اپنے گناہوں کے بارے میں اِنْسٌ وَّلَا جَآنٌّ : کوئی انسان اور نہ کوئی جن
پھر اس دن16 پوچھ نہیں اس کے گناہ کی کسی آدمی سے اور نہ جن سے
16:۔ ” فیومئذ۔ الایۃ “ ظرفف یعرف سے متعلق ہے اور اصل میں فاء یعرف پر تھی، ظرف کو مقدم کیا گیا تو فاء اس پر رکھ دی گئی (رضی) حاصل یہ ہے کہ قیامت کے دن مجرم جنوں اور انسان سے ان کے گناہوں کے بارے میں پوچھنے کی ضروری ہی نہیوں ہوگی بلکہ مجرمین اپنی مخصوص علامات سے پہچان لیے جائیں گے اور ان کو پیشانی کے بالوں اور پاؤں سے پکڑ کر جہنم میں ڈال دیا جائیگا ایک فرشتہ بالوں سے اور دوسرا پاؤں سے پکڑے گا جیسا کہ سورة ق میں ارشاد ہے۔ القیا فی جہنم۔ الایۃ “ صیغہ تثنیہ دو پر دلالت کرتا ہے اور حقیقت پر محمول ہے تثنیہ سے تکرار مراد نہیں۔ ” سیماھم “ ان کے چہروں پر اہل جہنم کی مخصوص علامات ہوں گی جن سے وہ پہچانے جائیں گے مثلا چہروں کی سیاہی آنکھوں کا نیلا پن اور حزن و ملال کے آثار وغیرہ۔ وسیماھم علی ماروی عن الحسن سواد الوجوہ وزرقۃ العیون وقیل ما یعلوھم من الکابۃ والحزن (روح ج 27 ص 114) ۔
Top