Jawahir-ul-Quran - Al-Hadid : 11
مَنْ ذَا الَّذِیْ یُقْرِضُ اللّٰهَ قَرْضًا حَسَنًا فَیُضٰعِفَهٗ لَهٗ وَ لَهٗۤ اَجْرٌ كَرِیْمٌۚ
مَنْ ذَا الَّذِيْ : کون ہے جو يُقْرِضُ اللّٰهَ : قرض دے گا اللہ کو قَرْضًا حَسَنًا : قرض حسنہ فَيُضٰعِفَهٗ : پھر وہ دوگنا کرے گا اس کو لَهٗ : اس کے لیے وَلَهٗٓ اَجْرٌ : اور اس کے لیے اجر ہے كَرِيْمٌ : عزت والا
کون ہے ایسا کہ قرض دے اللہ12 کو اچھی طرح، پھر وہ اس کو دونا کر دے اس کے واسطے اور اس کو ملے ثواب عزت کا
12:۔ ” من ذا الذی “ یہ ترغیب انفاق کا تیسرا طریق ہے۔ ” فیضعفہ “ جواب استفہام ہے۔ اس لیے منصوب ہے۔ اور قراءت رفع میں ” یقرض “ پر معطوف ہے۔ قال ابن عطیۃ ھنا الرفع یعنی فی یضاعفہ علی العطف۔ قرا عاصم فیضاعفہ بالنصب بالفاء علی جواب الاستفہام (بحر ج 8 ص 219) ۔ حاصل یہ ہے کہ فرض کرلیا مال تمہارا ہی ہے، تم نے خود کمایا ہے اور باپ دادا سے میراث میں پایا ہے، تو چلو بطور قرض ہی دے دو ۔ دنیا ہی میں اس سے کئی گنا زیادہ واپس کردوں گا اور آخرت کا اجر وثواب اس کے علاوہ ہوگا۔
Top