Jawahir-ul-Quran - Al-Hadid : 2
لَهٗ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ۚ یُحْیٖ وَ یُمِیْتُ١ۚ وَ هُوَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
لَهٗ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ : اسی کے لیے ہے بادشاہت آسمانوں کی وَالْاَرْضِ ۚ : اور زمین کی يُحْيٖ : وہ زندہ کرتا ہے وَيُمِيْتُ ۚ : اور موت دیتا ہے وَهُوَ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ : اور وہ ہر چیز پر قَدِيْرٌ : قدرت رکھتا ہے
اسی کے لیے ہے3 راج آسمانوں کا اور زمین کا جلاتا ہے اور مارتا ہے اور وہ سب کچھ کرسکتا ہے
3:۔ ” لہ ملک السموات والارض “ یہ توھید کا پہلا مرتبہ ہے۔ یعنی سب کا خالق اور پروردگار اللہ تعالیٰ ہی ہے، موت وحیات اسی کے ہاتھ میں ہے اور وہ رہ چیز پر قادر ہے۔ کوئی چیز اس کے تصرف و اقتدار سے باہر نہیں۔ وعلی الاطلاق موجود اول ہے۔ اس سے پہلے کوئی چیز نہ تھی۔ وہ ازلی ہے اس کی کوئی ابتداء نہیں، وہ آخر ہے۔ ہر چیز فنا ہوگی۔ مگر وہ ابدی ہے اس پر فنا نہیں آئے گی۔ ” والظاھر “ وہ سب پر غالب اور سب سے برتر ہے اس سے اوپر کوئی نہیں اور اس کے سوا کائنات میں کوئی متصرف و مختار نہیں۔ ” والباطن “ وہ ہر پوشیدہ بات کو جانتا ہے۔ کوئی چیز اس سے مخفی نہیں۔ یا اس سے مراد یہ ہے کہ اس کے سوا کوئی ملجا وماوی اور جائے پناہ نہیں۔ آنحضرت ﷺ سے ان الفاظ کی تفسیر اس طرح منقول ہے۔ اللہم رب السموت السبع و رب العرش الکریم۔ انت الاول فلیس قبلک شیئ وانت الاخر فلیس بعد شیئ وانت الظاہر فلیس فوقک شیئ وانت الباطن فلیس دونک شیئ اقض عنا الدین واغننا من الفقر وقال الطیبی المعنی بالظاہر فی التفسیر النبوی الغالب الذی یغلب ولا یغلب فیتصرف فی المکونات علی سبیل الغلبۃ والاستیلاء اذ لیس فوقہ احد یمنعہ، وبالباطن من لا ملجا ولام منجی دونہ یلتجی الیہ ملتجی (روح ج 27 ص 167) ۔ عنی بالظاہر الغالب وبالباطن العالم (قرطبی ج 17 ص 236) ۔ وھو بکل شیئ علیم، کائنات کی کوئی چیز اس کے علم سے باہر نہیں۔
Top