Jawahir-ul-Quran - Al-Hadid : 23
لِّكَیْلَا تَاْسَوْا عَلٰى مَا فَاتَكُمْ وَ لَا تَفْرَحُوْا بِمَاۤ اٰتٰىكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ لَا یُحِبُّ كُلَّ مُخْتَالٍ فَخُوْرِۙ
لِّكَيْلَا : تاکہ نہ تَاْسَوْا : تم افسوس کرو عَلٰي مَا : اوپر اس کے جو فَاتَكُمْ : نقصان ہوا تم کو۔ کھو گیا تم سے وَلَا تَفْرَحُوْا : اور نہ تم خوش ہو بِمَآ اٰتٰىكُمْ ۭ : ساتھ اس کے جو اس نے دیا تم کو وَاللّٰهُ : اور اللہ لَا : نہیں يُحِبُّ : پسند کرتا كُلَّ مُخْتَالٍ : ہر خود پسند فَخُوْرِۨ : فخر جتانے والے کو
تاکہ تم غم نہ کھایا کرو اس پر جو ہاتھ نہ آیا اور نہ شیخی کیا کرو اس پر جو تم کو اس نے دیا اور اللہ کو26 خوش نہیں آتا کوئی اترانے والا بڑائی مارنے والا
26:۔ ” واللہ لا یحب “ یہ متکبروں اور بخیلوں کے لیے زجر و تہدید ہے۔ ” مختال “ اکڑ کر چلنے والا۔ ” فخور “ ڈینگیں مارنے والا۔ اللہ تعالیٰ کبر و بڑائی سے اکڑنے والوں اور ڈینگیں مارنے والوں کو پسند نہیں کرتا جو نہ خود نیکی کے راستے میں اپنا مال خرچ کرتے ہیں اور نہ دوسروں کو خرچ کرنے دیتے ہیں۔ بلکہ ان کو بخل کرنے تلقین کرتے ہیں۔ اصل میں بخل یہی ہے کہ آدمی اللہ کے دین اور توحید کی اشاعت میں خرچ نہ کرتے۔ ” ومن یتول “ یہ مذکورہ بالا پانچ وجوہ انفاق سے متعلق ہے۔ شرط کی جزاء مقدر ہے اور ” فان اللہ ھو الغنی الحمدی “ جزائے محذوف کی علت ہے مثلا ” ومن یتول فاف لہ “ قالہ الشیخ (رح) تعالی۔ یعنی جو شخص اس قد واضح بیان کے بعد بھی نہ مانے، بلکہ اعراض کرے اور اللہ کی راہ میں خرچ نہ کرے تو اس پر تف ہے کیونکہ خرچ کرنے سے اللہ تعالیٰ کو تو کوئی نفع نہیں ہوگا وہ تو ساری کائنات سے بےنیاز ہے اور ہر خوبی کا مالک ہے اور اسے کسی چیز کی ضرورت نہیں۔
Top