Jawahir-ul-Quran - Al-Hadid : 29
لِّئَلَّا یَعْلَمَ اَهْلُ الْكِتٰبِ اَلَّا یَقْدِرُوْنَ عَلٰى شَیْءٍ مِّنْ فَضْلِ اللّٰهِ وَ اَنَّ الْفَضْلَ بِیَدِ اللّٰهِ یُؤْتِیْهِ مَنْ یَّشَآءُ١ؕ وَ اللّٰهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِیْمِ۠   ۧ
لِّئَلَّا يَعْلَمَ : تاکہ نہ جان پائیں اَهْلُ الْكِتٰبِ : اہل کتاب اَلَّا يَقْدِرُوْنَ : کہ نہیں وہ قدرت رکھتے عَلٰي شَيْءٍ : اوپر کسی چیز کے مِّنْ فَضْلِ اللّٰهِ : اللہ کے فضل سے وَاَنَّ الْفَضْلَ : اور بیشک فضل بِيَدِ اللّٰهِ : اللہ کے ہاتھ میں ہے يُؤْتِيْهِ : دیتا ہے اس کو مَنْ يَّشَآءُ ۭ : جس کو چاہتا ہے وَاللّٰهُ : اور اللہ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيْمِ : بڑے فضل والا ہے
تاکہ نہ جانیں کتاب والے کہ پا نہیں سکتے کوئی چیز اللہ کے فضل میں سے اور یہ کہ بزرگی اللہ کے ہاتھ ہے دیتا ہے جس کو چاہے اور اللہ کا فضل بڑا ہے32
32:۔ ” لئلا یعلم “۔ لا میں دو قول ہیں اول یہ کہ لا زائدہ برائے تاکید۔ اہل کتاب کا زعم تھا کہ رسالت و نبوت اور وحی ربانی کے مستحق صرف بنی اسرائیل ہی ہیں اور کوئی نہیں، اس لیے اب بھی اگر کوئی پیغمبر آسکتا ہے تو صرف بنی اسرائیل سے مبعوث ہوسکتا ہے تو ان کے زعم باطل کا رد فرمایا کہ ہم نے محمد ﷺ پر ایمان لانے اور دوہرا ثواب دینے کا اس لیے وعدہ کیا ہے تاکہ اہل کتاب کو آپ کی نبوت کا یقین ہوجائے اور انہیں معلوم ہوجائے کہ اللہ کے فضل و احسان کی تقسیم ان کے اختیار وقدرت میں نہیں اور نبوت و رسالت جو اللہ کا سب سے بڑا فضل ہے ان کے تصرف میں نہیں، بلکہ اللہ تعالیٰ کے اختیار و تصرف میں ہے وہ جسے چاہے اس کو نوازے اسے کوئی روکنے والا نہیں۔ دوم یہ کہ لا زائدہ نہیں۔ اس صورت میں یقدرعون کی ضمیر فاعل نبی کریم ﷺ اور مومنین سے کنایہ ہوگی یعنی تاکہ اہل کتاب یہ نہ سمجھیں کہ پیغمبر اور اہل اسلام اللہ کے فضل و احسان کے مستحق نہیں ہیں۔ والتقدیر : لئلا یعلم اھل الکتاب ان النبی ﷺ والمومنین لایقدرون علی شیئ من فضل اللہ (کبیر) ۔ لیکن حضرت شیخ قدس سرہ فرماتے ہیں کہ اس صورت میں بھی یقدرون کی ضمیر اہل کتاب کی طرف راجع ہے اور مطلب یہ ہے کہ اہل کتاب یہ نہ سمجھ بیٹھیں کہ اب ہمارا کوئی امام نہیں اس لیے اب ہم جہاد کر کے اللہ تعالیٰ کا فضل اور اس کی رضا مندی حاصل نہیں کرسکتے تو اب خاتم النبیین محمد مصطفیٰ ﷺ تشریف لا چکے ہیں، لہذا ان پر ایمان لاؤ اور ان کے ساتھ مل کر اللہ کے دین کی سربلندی اور توحید کی اشاعت کے لیے جہاد کرو اللہ تعالیٰ تمہیں اپنے فضل و رحمت سے نوازے گا۔ اس کے یہاں کسی چیز کی کمی نہیں اور اس کے فضل و احسان کا کوئی کنارہ نہیں۔ واخر دعوانا ان الحمد للہ رب العالمین۔ سورة الحدید میں آیات توحید اور اس کی خصوصیات سبح للہ ما فی السموات والارض۔ تا وھو علیم بذات الصدور۔ نفی شرک اعتقادی وبیان مراتب ثلاثہ برائے توحید۔ دو کا صراحۃً اور ایک کا تبعاً سورة الحدید ختم ہوئی
Top