Jawahir-ul-Quran - Al-An'aam : 17
وَ اِنْ یَّمْسَسْكَ اللّٰهُ بِضُرٍّ فَلَا كَاشِفَ لَهٗۤ اِلَّا هُوَ١ؕ وَ اِنْ یَّمْسَسْكَ بِخَیْرٍ فَهُوَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
وَاِنْ : اور اگر يَّمْسَسْكَ : تمہیں پہنچائے اللّٰهُ : اللہ بِضُرٍّ : کوئی سختی فَلَا : تو نہیں كَاشِفَ : دور کرنے والا لَهٗٓ : اس کا اِلَّا هُوَ : اس کے سوا وَاِنْ : اور اگر يَّمْسَسْكَ : وہ ہپنچائے تمہیں بِخَيْرٍ : کوئی بھلائی فَهُوَ : تو وہ عَلٰي : پر كُلِّ شَيْءٍ : ہر شے قَدِيْرٌ : قادر
اور اگر پہنچا دے تجھ کو اللہ کچھ سختی19 تو کوئی اس کو دور کرنے والا نہیں سوا اس کے اور اگر تجھ کو پہنچا دے بھلائی تو وہ ہر چیز پر قادر ہے
19 یہ مسئلہ توحید پر چوتھی عقلی دلیل ہے ضُرٌّ سے مراد ہر تکلیف ہے۔ مثلاً بیماری، تنگدستی، مصیبت وغیرہ اسی طرح خیر سے ہر وہ بھلائی مراد ہے جس سے انسان کو خوشی اور سرور حاصل ہو۔ مثلاً تندرستی، دولت، آرام و راحت وغیرہ۔ آیت میں خطاب اگرچہ آنحضرت ﷺ سے ہے لیکن مراد ہر مخاطب ہے۔ یعنی اگر اللہ کی طرف سے کوئی مصیبت یا تکلیف آجائے تو اللہ کے سوا کوئی اسے دور نہیں کرسکتا نہ کوئی پیغمبر، نہ ولی اور نہ کوئی فرد اور جن اور اگر اللہ تعالیٰ آرام و راحت پہنچانا چاہے تو اسے بھی کوئی نہیں روک سکتا کیونکہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔ تکلیف پہنچانے پر بھی اور خیر پہنچانے پر بھی۔ فَھُوَ عَلیٰ کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ۔ ما قبل کی علت ہے اور وَ اِنْ یَّمْسَسْکَ بِخَیْرٍکی جزاء محذوف ہے۔ ای فَلاَ رَادَّ لِفَضْلِہٖ بقرینۃ وَاِنْ یُّرِدْکَ بِخَیْرٍ فَلَا رَادَّ لِفَضْلِہٖ (یونس ع 11) ۔
Top