Jawahir-ul-Quran - Al-An'aam : 20
اَلَّذِیْنَ اٰتَیْنٰهُمُ الْكِتٰبَ یَعْرِفُوْنَهٗ كَمَا یَعْرِفُوْنَ اَبْنَآءَهُمْ١ۘ اَلَّذِیْنَ خَسِرُوْۤا اَنْفُسَهُمْ فَهُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَ۠   ۧ
اَلَّذِيْنَ : وہ جنہیں اٰتَيْنٰهُمُ : ہم نے دی انہیں الْكِتٰبَ : کتاب يَعْرِفُوْنَهٗ : وہ اس کو پہچانتے ہیں كَمَا : جیسے يَعْرِفُوْنَ : وہ پہچانتے ہیں اَبْنَآءَهُمْ : اپنے بیٹے اَلَّذِيْنَ : وہ جنہوں نے خَسِرُوْٓا : خسارہ میں ڈالا اَنْفُسَهُمْ : اپنے آپ فَهُمْ : سو وہ لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں لاتے
جن کو ہم نے دی کتاب24 وہ پہچانتے ہیں اس کو جیسے پہچانتے ہیں اپنے بیٹوں کو جو لوگ نقصان میں ڈال چکے اپنی جانوں کو وہی ایمان نہیں لاتے  
24 الکتاب سے تورات اور انجیل اور موصول سے یہود و نصاری دونوں فریق مراد ہیں اور یَعْرِفُونَہ میں ضمیر منصوب سے قول مذکور یعنی کلمہ توحید کی حقانیت مراد ہے۔ حضرت شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ فرماتے ہیں ” می شناسد حقیقت ایں قول یعنی کلمہ توحید (فتح الرحمن) اس کی تائید اس آیت سے ہوتی ہے۔ یَتْلُونَہٗ حَقَّ تِلَاوَتِہٖ ۔ اس معنی کے اعتبار سے اس آیت کا ربط ماقبل کے ساتھ بالکل واضح ہوجاتا ہے۔ عام مفسرین نے ضمیر کا مرجع آنحضرت ﷺ کی ذات کو قرار دیا ہے لیکن اس صورت میں یہ آیت ماقبل سے الگ ہوجاتی ہے۔ اس مضمون میں ایک حدیث بھی وارد ہے لیکن اس آیت کی تفسیر اس پر موقوف نہیں جیسا کہ سیاق وسباق اس پر شاہد ہے اور آیت کا مطلب یہ ہے کہ علماء یہود و نصاریٰ کو کلمہ توحید کے مضمون کی سچائی اور حقانیت کا اس طرح یقین ہے جس طرح انہیں اپنی اولاد کی پہچان کا یقین ہے۔
Top