Jawahir-ul-Quran - Al-An'aam : 33
قَدْ نَعْلَمُ اِنَّهٗ لَیَحْزُنُكَ الَّذِیْ یَقُوْلُوْنَ فَاِنَّهُمْ لَا یُكَذِّبُوْنَكَ وَ لٰكِنَّ الظّٰلِمِیْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِ یَجْحَدُوْنَ
قَدْ نَعْلَمُ : بیشک ہم جانتے ہیں اِنَّهٗ : کہ وہ لَيَحْزُنُكَ : آپ کو ضرور رنجیدہ کرتی ہے الَّذِيْ : وہ جو يَقُوْلُوْنَ : وہ کہتے ہیں فَاِنَّهُمْ : سو وہ یقینا لَا يُكَذِّبُوْنَكَ : نہیں جھٹلاتے آپ کو وَلٰكِنَّ : اور لیکن (بلکہ) الظّٰلِمِيْنَ : ظالم لوگ بِاٰيٰتِ : آیتوں کو اللّٰهِ : اللہ يَجْحَدُوْنَ : انکار کرتے ہیں
ہم کو38 معلوم ہے کہ تجھ کو غم میں ڈالتی ہیں ان کی باتیں سو وہ تجھ کو نہیں جھٹلاتے لیکن یہ ظالم تو اللہ کی آیتوں کا انکار کرتے ہیں
38 یہ آنحضرت ﷺ کے لیے نہایت محبت آمیز انداز میں تسلی ہے۔ حضور ﷺ لوگوں پر نہایت شفیق اور مہربان تھے۔ اور آپ کی آرزو تھی کہ سب لوگ ایمان لے ئ آئیں اور جہنم کی آگ سے بچ جائیں مگر معاندین ماننے کے بجائے الٹے نہ صرف آپ کی تکذیب کرتے بلکہ آپ سے استہزاء کرتے اور تکلیفیں دینے کی کوششیں کرتے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے آپ کو تسلی دی اور فرمایا کہ ہمیں خوب معلوم ہے کہ مشرکین کی تکذیب اور ایذا کی باتیں آپ کو غم میں ڈال رہی ہیں لیکن آپ غم نہ کریں یہ ظالم آپ کو نہیں جھوٹا کہتے آپ کو تو اب بھی صادق و امین سمجھتے ہیں لیکن محض ضد وعناد کی وجہ سے اللہ کی آیتوں کا انکار کرتے ہیں۔ ایک دفعہ اخنس بن شریق اور ابو جہل کہیں تنہائی میں ملے تو اخنس نے ابو جہل سے کہا کہ اس وقت ہم دونوں کے سوا یہاں اور کوئی نہیں، سچ بتاؤ کہ محمد ﷺ سچا ہے یا جھوٹا۔ ابو جہل نے خدا کی قسم کھا کر کہا کہ محمد نے کبھی جھوٹ نہیں بولا وہ سچا ہے لیکن بات یہ ہے کہ جب تمام اعزازات تو اس کا خاندان لے گیا تو باقی ہمارے حصہ میں پھر کیا رہ گیا اس لیے ہم اس کی نبوت کو کس طرح مان لیں فقال ابو جھل ویحک واللہ ان محمدا لصادق و ما کذب محمد قط و لکن اذا ذھبت بنو قصی باللواء والسقایۃ والحجابۃ والنبوۃ فماذا یکون لسائر قریش (ابن کثیر ج 2 ص 130) ۔
Top