Jawahir-ul-Quran - At-Taghaabun : 11
مَاۤ اَصَابَ مِنْ مُّصِیْبَةٍ اِلَّا بِاِذْنِ اللّٰهِ١ؕ وَ مَنْ یُّؤْمِنْۢ بِاللّٰهِ یَهْدِ قَلْبَهٗ١ؕ وَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمٌ
مَآ اَصَابَ : نہیں پہنچتی مِنْ مُّصِيْبَةٍ : کوئی مصیبت اِلَّا بِاِذْنِ اللّٰهِ : مگر اللہ کے اذن سے وَمَنْ يُّؤْمِنْۢ : اور جو کوئی ایمان لاتا ہے بِاللّٰهِ : اللہ پر يَهْدِ قَلْبَهٗ : وہ رہنمائی کرتا ہے اس کے دل کی وَاللّٰهُ : اور اللہ بِكُلِّ شَيْءٍ : ہر چیز کو عَلِيْمٌ : جاننے والا ہے
نہیں پہنچتی10 کوئی تکلیف بدون حکم اللہ کے اور جو کوئی یقین لائے اللہ پر وہ راہ بتلائے اس کے دل کو اور اللہ کو ہر چیز معلوم ہے
10:۔ ” ما اصاب من مصیبۃ “ مسلمانوں کے لیے تسلیہ ہے۔ اگر کفار و مشرکین کے ہاتھوں تمہیں تکلیفیں پہنچیں تو اس سے گھبرانا نہیں، یہ سب بطور آزمائش اللہ کی جانب سے ہے اس لیے اللہ پر بھروسہ کرو اور ایمان پر ثابت قدم رہو، اللہ تمہارے دلوں میں عزم و اثبات کا جذبہ پیدا فرمائے گا اور تمہیں مصائب و آلام پر صبر کرنے کی توفیق دے گا وہ سب کچھ جاننے والا ہے اور مومنوں کے دلوں کا حال اس پر پوشیدہ نہیں۔ اس لیے مصیبت کے وقت ان کے دلوں کو تقویت پہنچاتا اور برداشت کی طاقت عطا فرماتا ہے، مومن پر جب مصیبت آتی ہے تو وہ اسے من جانب اللہ سمجھ کر سر تسلیم خم کردیتا اور راضی برضا ہوجاتا ہے (یہد قلبہ) عند اصابتہا للصبر والاسترجاع علی ما قیل وعن علقمہ للعلم بانہا من عنداللہ تعالیٰ فیسلم لامر اللہ تعالیٰ ویرضی بہا (روح ج 28 ص 124) ۔
Top