Jawahir-ul-Quran - Al-Qalam : 19
فَطَافَ عَلَیْهَا طَآئِفٌ مِّنْ رَّبِّكَ وَ هُمْ نَآئِمُوْنَ
فَطَافَ : تو پھر گیا عَلَيْهَا : اس پر طَآئِفٌ : ایک پھرنے والا مِّنْ رَّبِّكَ : تیرے رب کی طرف سے وَهُمْ نَآئِمُوْنَ : اور وہ سو رہے تھے
پھر پھیرا کر گیا11 اس پر کوئی پھرجانے والا تیرے رب کی طرف سے اور وہ سوتے ہی رہے
11:۔ ” فطاف علہا “۔ طائف سے جبریل (علیہ السلام) مراد ہیں جو عذاب الٰہی لے کر آئے تھے۔ یہ فیصلہ کر کے وہ سو گئے، رات کو اللہ نے اس پر ایسا عذاب نازل فرمایا کہ سارا باغ تباہ و برباد ہوگیا اور زمین اس طرح صاف ہوگئی جس طرح وہاں سے سب کچھ کاٹ لیا گیا ہو۔ ” فتنادوا مصبحین “ صبح ہونے کو ہوئی تو سب نے ایک دوسرے کو آوازز دی کہ پھل توڑنا ہے تو جلدی جلدی باغ میں پہنچو۔ چناچہ سب روانہ ہوئے اور آہستہ آہستہ ایک دوسرے سے کہتے جارہے تھے کہ آج کوئی مسکین ہمارے قریب نہ آنے پائے۔ ” وغدوا علی حرد قادرین “ حرد، روکنا اور نہ دینا۔ چناچہ جب وہ وہاں پہنچے تو وہ خوش تھے اور اپنے زعم میں سمجھ رہے تھے کہ وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہیں اور آج وہ مسکینوں کو کچھ بھی نہیں دیں گے۔
Top