Jawahir-ul-Quran - Al-A'raaf : 17
ثُمَّ لَاٰتِیَنَّهُمْ مِّنْۢ بَیْنِ اَیْدِیْهِمْ وَ مِنْ خَلْفِهِمْ وَ عَنْ اَیْمَانِهِمْ وَ عَنْ شَمَآئِلِهِمْ١ؕ وَ لَا تَجِدُ اَكْثَرَهُمْ شٰكِرِیْنَ
ثُمَّ : پھر لَاٰتِيَنَّهُمْ : میں ضرور ان تک آؤں گا مِّنْ : سے بَيْنِ اَيْدِيْهِمْ : ان کے سامنے وَ : اور مِنْ خَلْفِهِمْ : پیچھے سے ان کے وَ : اور عَنْ : سے اَيْمَانِهِمْ : ان کے دائیں وَ : اور عَنْ : سے شَمَآئِلِهِمْ : ان کے بائیں وَلَا تَجِدُ : اور تو نہ پائے گا اَكْثَرَهُمْ : ان کے اکثر شٰكِرِيْنَ : شکر کرنے والے
پھر ان پر آؤں گا ان کے آگے سے اور پیچھے سے13 اور دائیں سے اور بائیں سے5 اور نہ پائے گا تو اکثروں کو ان میں شکر گزار14
13:“ مِنْ بَیْنِ اَيْدِيْھِمْ ” سے آخرت پر ایمان لانے سے روکنا مراد ہے۔ “ وَ مِنْ خَلْفِھِمْ ” دنیا میں مشغول و منہمک کردینا “ وَ عَنْ اَيْمَانِھِمْ ” نیکیوں سے روکنا۔ “ وَ عَنْ شَمَائِلِھِمْ ” سے برائیوں کی ترغیب دینا مراد ہے۔ یا یہ چاروں ہر طریقہ سے گمراہ کرنے سے کنایہ ہے اور یہی معنی سیاق قرآن کے مطابق ہے۔ الظاھر ان اتیانہ من ھذہ الجھات الاربع کنایۃ عن وسوستہ واغوائہ لہ والجد فی اضلالہ من کل وجہ یمکن (بحر ج 4 ص 276) ۔ 14 حضرت ابن عباس فرماتے ہیں یہاں شاکر بمعنی موحد ہے۔ قال ابن عباس معناہ ولا تجد اکثرھم موحدین (خازن ج 2 ص 178) ۔
Top