Jawahir-ul-Quran - Al-A'raaf : 180
وَ لِلّٰهِ الْاَسْمَآءُ الْحُسْنٰى فَادْعُوْهُ بِهَا١۪ وَ ذَرُوا الَّذِیْنَ یُلْحِدُوْنَ فِیْۤ اَسْمَآئِهٖ١ؕ سَیُجْزَوْنَ مَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
وَلِلّٰهِ : اور اللہ کے لیے الْاَسْمَآءُ : نام (جمع) الْحُسْنٰى : اچھے فَادْعُوْهُ : پس اس کو پکارو بِهَا : ان سے وَذَرُوا : اور چھوڑ دو الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يُلْحِدُوْنَ : کج روی کرتے ہیں فِيْٓ اَسْمَآئِهٖ : اس کے نام سَيُجْزَوْنَ : عنقریب وہ بدلہ پائیں گے مَا : جو كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے تھے
اور اللہ کے لیے ہیں سب نام اچھے178 سو اس کو پکارو وہی نام کہہ کر اور چھوڑ دو ان کو جو کج راہ چلتے ہیں اس کے ناموں میں وہ بدلہ پا رہیں گے اپنے کیے کا  
178: یہ تیسرے دعوی سے متعلق ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ کے بیشمار صفاتی نام ہیں تم اس کی صفتوں کے ساتھ صرف اسی کو پکارو اور اسی سے حاجتیں مانگو اس کے سوا کوئی عالم الغیب اور کارساز نہیں۔ “ وَ ذَرُوْا الَّذِیْنَ یُلْحِدُوْنَ الخ ” اور جو لوگ اللہ کی صفات میں الحاد اور کجروی اختیار کرتے ہیں آپ ان سے اجتناب کریں ان کو اپنے کیے کی جزا و سزا نہ ملے گی۔ اللہ کی صفات میں الحاد سے مراد یہ ہے کہ اس کی صفات میں غیر اللہ کو شریک کیا جائے یا کسی کو اللہ کا ولد اور نائب قرار دے کر اللہ کی ابوت کو اس کی طرف منسوب کیا جائے جیسا کہ عیسائی اور مشرکین مکہ کیا کرتے تھے۔ حضرت شاہ ولی اللہ فرماتے ہیں۔ “ یعنی ابو المسیح ابو الملائکہ میگفتند (فتح الرحمن) ”
Top