Jawahir-ul-Quran - Al-A'raaf : 191
اَیُشْرِكُوْنَ مَا لَا یَخْلُقُ شَیْئًا وَّ هُمْ یُخْلَقُوْنَ٘ۖ
اَيُشْرِكُوْنَ : کیا وہ شریک ٹھہراتے ہیں مَا : جو لَا يَخْلُقُ : نہیں پیدا کرتے شَيْئًا : کچھ بھی وَّهُمْ : اور وہ يُخْلَقُوْنَ : پیدا کیے جاتے ہیں
کیا شریک بناتے ہیں186 ایسوں کو جو پیدا نہ کریں ایک چیز بھی اور وہ پیدا ہوئے ہیں
186: مشرکین کی انتہائی کم عقلی اور ہٹ دھرمی کا ذکر فرمایا کہ وہ کیسی عاجز مخلوق کو خدا کے ساتھ شریک بناتے ہیں وہ اس قدر عاجز و لاچار ہیں کہ اپنی مدد نہیں کرسکتے تو ان کی کیا مدد کریں گے۔ “ وَ اِنْ تَدْعُوْھُمْ اِلَی الْھُدٰي الخ ” خطاب مشرکین سے ہے اور اس میں ان کے معبودوں کی انتہائی بےبسی کا بیان ہے۔ یعنی تمہاری مدد کرنا تو درکنار وہ تو تمہاری بات کا جواب بھی نہیں دے سکت۔ ان میں اتنی قدرت ہی نہیں۔ “ والمعنی ان ھذا المعبود الذي یعبدہ المشرکون معلوم من حاله انه کما لا ینفع ولا یضر فکذا لا یصح فیه اذا دعی الی الخیر الاتباع ” (کبیر ج 4 ص 492) یا خطاب آنحضرت ﷺ اور صحابہ کرام سے ہے اور “ اَلْھُدٰي ” سے دین اسلام مراد ہے۔ یعنی اگر آپ ان مشرکین کو توحید اور دین اسلام کی دعوت دیں تو ان پر کوئی اثر نہیں ہوگا اور وہ آپ کی بات نہیں مانیں گے۔ علامہ آلوسی نے اس کو ضعیف قرار دیا ہے۔
Top