Jawahir-ul-Quran - Al-A'raaf : 199
خُذِ الْعَفْوَ وَ اْمُرْ بِالْعُرْفِ وَ اَعْرِضْ عَنِ الْجٰهِلِیْنَ
خُذِ : پکڑیں (کریں) الْعَفْوَ : درگزر وَاْمُرْ : اور حکم دیں بِالْعُرْفِ : بھلائی کا وَاَعْرِضْ : اور منہ پھیر لیں عَنِ : سے الْجٰهِلِيْنَ : جاہل (جمع)
عادت کر معاف کرنا190 اور کھہ نیک کام کو اور کنارا کر جاھلنو سے
190: یہ آنحضرت ﷺ کے لیے تسلی ہے۔ “ وَ اِمَّا یَنْزَغَنَّکَ الخ ”، “ نَزْغٌ ” سے شیطان کا وسوسہ ڈالنا مراد ہے۔ یعنی میں نے جو احکام صادر کیے ہیں۔ اگر شیطان ان کی مخالفت کا وسوسہ ڈالنے کی کوشش کرے تو آپ اللہ سے پناہ مانگیں۔ اس میں خطاب آنحضرت ﷺ کو ہے۔ مگر مراد آپ کی وساطت سے ہر مخاطب ہے۔ “ اِنَّهٗ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ ” یہ ما قبل کی علت ہے “ اي ینخسنک بان یحملک بوسوة علی ما لا لیق فاطلب العیاذة بالله منه ” (بحر ج 4 ص 448) ۔ حم اسلجدة رکوع 5 میں ہے۔ “ اِنَّه ھُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ ” یہاں ضمیر فصل اور خبر پر لام تعریف مفید حصر ہے یعنی چونکہ اللہ ہی سننے والا اور جاننے والا ہے اس لیے اسی سے پناہ مانگو۔
Top