Jawahir-ul-Quran - Al-A'raaf : 26
یٰبَنِیْۤ اٰدَمَ قَدْ اَنْزَلْنَا عَلَیْكُمْ لِبَاسًا یُّوَارِیْ سَوْاٰتِكُمْ وَ رِیْشًا١ؕ وَ لِبَاسُ التَّقْوٰى١ۙ ذٰلِكَ خَیْرٌ١ؕ ذٰلِكَ مِنْ اٰیٰتِ اللّٰهِ لَعَلَّهُمْ یَذَّكَّرُوْنَ
يٰبَنِيْٓ اٰدَمَ : اے اولاد آدم قَدْ اَنْزَلْنَا : ہم نے اتارا عَلَيْكُمْ : تم پر لِبَاسًا : لباس يُّوَارِيْ : ڈھانکے سَوْاٰتِكُمْ : تمہارے ستر وَرِيْشًا : اور زینت وَلِبَاسُ : اور لباس التَّقْوٰى : پرہیزگاری ذٰلِكَ : یہ خَيْرٌ : بہتر ذٰلِكَ : یہ مِنْ : سے اٰيٰتِ : نشانیاں اللّٰهِ : اللہ لَعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَذَّكَّرُوْنَ : وہ غور کریں
اے اولاد آدم کی23 ہم نے اتاری تم پر پوشاک جو ڈھانکے تمہاری شرمگاہیں اور اتارے آرایش کے کپڑے   اور لباس پرہیزگاری24 کا وہ سب سے بہتر ہے یہ نشانیاں ہیں اللہ کی قدرت کی تاکہ وہ لوگ غور کریں
23: تمہید کے بعد یہاں سے اصل مقصد یعنی دوسرا دعویٰ شروع ہوتا ہے جسے رکوع 3، 4 میں چار دفعہ “ يٰبَنِیْ آدَمَ ” کے عام خطاب سے بیان کیا گیا ہے۔ “ قَدْ اَنْزَلْنَا عَلَیْکُمْ لِبَاسًا ” یعنی ہم نے لباس اس لیے بنایا ہے تاکہ تم اپنے قابل ستر اعضاء کو ڈھانپ سکو اور لباس سے زینت و آرائش کا کام بھی لو۔ “ رِيْشًا ” ای زینۃ۔ 24:“ لِبَاسُ التَّقْويٰ ” سے ایمان، عمل صالح اور دلی حیاء مراد ہے مطلب یہ کہ ظاہری لباس کے ساتھ یہ تقوی کا لباس بھی پہننا چاہئے جو پہلے سے کہیں زیادہ ضرور اور اہم ہے۔
Top