Jawahir-ul-Quran - Al-A'raaf : 61
قَالَ یٰقَوْمِ لَیْسَ بِیْ ضَلٰلَةٌ وَّ لٰكِنِّیْ رَسُوْلٌ مِّنْ رَّبِّ الْعٰلَمِیْنَ
قَالَ : اس نے کہا يٰقَوْمِ : اے میری قوم لَيْسَ : نہیں بِيْ : میرے اندر ضَلٰلَةٌ : کچھ بھی گمراہی وَّلٰكِنِّيْ : اور لیکن میں رَسُوْلٌ : بھیجا ہوا مِّنْ : سے رَّبِّ : رب الْعٰلَمِيْنَ : سارے جہان
بولا اے میری قوم میں ہرگز بہکا نہیں72 و لیکن میں بھیجا ہوا ہوں جہان کے پروردگار کا
72: قوم نے چونکہ حضرت نوح (علیہ السلام) کی طرف گمراہی کی نسبت کرنے میں مبالغہ کیا تھا اس لیے انہوں نے بھی نہایت بلیغ انداز میں اپنی ذات سے گمراہی کی نفی کی۔ “ لَیْسَ بِیْ ضَلٰلَةٍ ”“ ضَلٰلَةٍ ” کی تنوین تنکیر کے لیے اور پھر نفی کے تحت داخل ہے۔ یعنی کھلی گمراہی میں ہونا تو درکنار مجھ میں تو گمراہی کا ادنی شائبہ تک نہیں اور ہو بھی کیسے ہوسکتا ہے میں تو خداوند عالم کا رسول ہوں اور میرا فریضہ یہ ہے کہ اللہ کے پیغامات تم کو پہنچاؤں اور ہر طرح تمہاری خیر خواہی کروں اور یہ بھی یاد رکھو اللہ کی طرف سے جو علوم و معارف میں جانتا ہوں تم کو انکا علم نہیں اس لیے میری طرف گمراہی کی نسبت کرنا عقل و نقل کے خلاف ہے۔
Top