Jawahir-ul-Quran - Al-A'raaf : 97
اَفَاَمِنَ اَهْلُ الْقُرٰۤى اَنْ یَّاْتِیَهُمْ بَاْسُنَا بَیَاتًا وَّ هُمْ نَآئِمُوْنَؕ
اَفَاَمِنَ : کیا بےخوف ہیں اَهْلُ الْقُرٰٓي : بستیوں والے اَنْ : کہ يَّاْتِيَهُمْ : ان پر آئے بَاْسُنَا : ہمارا عذاب بَيَاتًا : راتوں رات وَّهُمْ : اور وہ نَآئِمُوْنَ : سوئے ہوئے ہوں
اب کیا بےڈر ہیں بستیوں والے103 اس بات سے کہ آپہنچے ان پر آفت ہماری راتوں رات جب سوتے ہوں
103: ہمزہ استفہام انکار کے لیے ہے۔ اور “ اَھْلَ الْقْرٰي ” سے مکہ اور گرد و نواح کی بستیوں کے لوگ مراد ہیں جنہوں نے آنحضرت ﷺ کی تکذیب کی بعض کے نزدیک یہ عام ہے۔ والمراد بالقری مکۃ وما حولھا لانھم کذبوا محمدا ﷺ و قیل ھو عام فی جمیع القری (قرطبی ج 7 ص 253) مشرکین عرب گذشتہ سرکش قوموں کے انجام بد سے اچھی طرح واقف ہیں مگر اس کے باوجود عناد اور سرکشی پر اڑے ہوئے ہیں کیا انہیں اس بات کا خطرہ اور اندیشہ نہیں کہ کہیں رات کو سوتے وقت یا دن کو جب وہ کھیل میں مصروف ہوں اچانک ہی اللہ کا عذاب آپہنچے اور ان کو ہلاک کردے۔ کیا وہ اللہ کے عذاب سے بالکل ہی بےفکر ہیں۔ جو لوگ اس طرح اللہ کے عذاب سے نڈر ہو کر ایمان و عمل سے غافل ہوجائیں وہ دنیا و آخرت میں خسارہ اٹھائیں گے۔
Top