Jawahir-ul-Quran - Nooh : 23
وَ قَالُوْا لَا تَذَرُنَّ اٰلِهَتَكُمْ وَ لَا تَذَرُنَّ وَدًّا وَّ لَا سُوَاعًا١ۙ۬ وَّ لَا یَغُوْثَ وَ یَعُوْقَ وَ نَسْرًاۚ
وَقَالُوْا : اور انہوں نے کہا لَا تَذَرُنَّ : نہ تم چھوڑو اٰلِهَتَكُمْ : اپنے ا لہوں کو وَلَا : اور نہ تَذَرُنَّ : تم چھوڑو وَدًّا : ود کو وَّلَا سُوَاعًا : اور نہ سواع کو وَّلَا يَغُوْثَ : اور نہ یغوث کو وَيَعُوْقَ : اور نہ یعوق کو وَنَسْرًا : اور نہ نسر کو
اور بولے12 ہرگز نہ چھوڑیو اپنے معبودوں کو اور نہ چھوڑیو ودّ کو اور نہ سواع کو اور نہ یغوث کو اور یعوق اور نسر کو
12:۔ ” وقالوا لاتذرن “ ان مشرکین نے میری دعوت کو قبول کرنے کے بجائے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اپنے تمام معبودوں کی عبادت ہرگز نہ چھوڑیں خصوصاً ان پانچ بڑے معبودوں کو تو کسی قیمت پر نہ چھوڑیں یعنی ود، سواع، یغوث، یعوق اور نسر، یہ پانچوں حضرت نوح (علیہ السلام) کی قوم کے بڑے معبود تھے۔ جنہیں وہ اپنی حاجتوں اور مصیبتوں میں پکارتے تھے۔ حضرت عبداللہ بن عباس ؓ فرماتے ہیں، اسماء رجال صالحین من قوم نوح (علیہ السلام) (صحیح بخاری ج 2 ص 732) ۔ یہ پانچوں حضرت نوح (علیہ السلام) کی قوم میں خدا کے نیک اور برگزیدہ بندے تھے۔ جب وہ فوت ہوگئے تو ان کے متعلقین اور معتقدین نے بہت غم کیا۔ ابلیس انسانی شکل میں ان کے پاس پہنچا اور خیر خواہی کے رنگ میں کہنے لگا تم غم نہ کرو میں تمہاری تسلی کا سامان کردیتا ہوں چناچہ وہ ان کی شکلوں پر ان بزرگوں کے بت بنا کر ان کے پاس لے آیا اور کہنے لگا ان بتوں کو ان بزرگوں کے عبادت خانوں میں نصب کر دو اور وقتاً فوقتاً ان کی زیارت کر کے دلوں کو تسلی دے لیا کرنا۔ اس کے بعد رفتہ رفتہ ان کی عبادت ہونے لگی تو اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح (علیہ السلام) کو دعوت توحید دے کر مبعوث فرمایا۔ (قرطبی، البدایہ والنہایہ) ۔ ” وقد اضلوا کثیرا “ اور ان رؤسائے مشرکین نے تیری بہت سی مخلوق کو گمراہ کر ڈالا ہے اور ان کو راہ راست پر آنے سے روکا ہے۔ ” ولا تزد الظالمین الا ضلالا “ ضلال سے توحید کے خلاف منصوبوں میں ناکامی مراد ہے۔ اے میرے پروردگار ! ان ظالموں کے تمام منصوبوں کو ناکام بنادے اور ان کی آرزوئیں خاک میں ملا دے۔ ولعل المطلوب ھو الضلال فی ترویج مکرھم ومصالح دنیاھم لا فی امر دینہم الخ (بیضاوی ج 2 ص 401) ۔
Top